1. لطیفہ نمبر 11 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 11:00 amلطیفہ نمبر 11مولنا تھانوی نے عقد ثانی ل ذ ّت نفس کے لئےکیا،مگر مریدین و معتقدین پر رنگ جمانے ، زہد وتق و ٰی کا رعب گانٹھنے اور جگ ہنسائی سے خود کو بچانے کیلئے کافی بل کھائے اور پینترے بدلے ، فاضل دیوبند مولنا اکبر آبادی کا تبصرہ !!!!!!!!!!!! !مولنا تھانوی جیسا کہ خود فرماتے ہیں ، دوسرانکاح محبت دلی کے اقتضاء سے کرتے ہیں ، لیکنشہرت و جاہت خانگی چپقلش کی وجہ اوربرادری میں چہ میگو ئیوں کی وجہ سے اس واقعہ کے سبب مولنا تھانوی کو جو ضعطئہ دماغی ) ( com plexپیش آ گیا ہے اس کی وجہسے اپنے فعل کی تاویل و توجیہ میں ّعجیبعجیب باتیں کہتے ہیں حالنکہ سیدھی بات یہ 2. تھی کہ میں نے عقد ثانی کیا ہے اور یہ شرع میں نا جائز نہیں ہے ، بس بات ختم ہو جاتی ۔ لیکن مولنا کبھی تو فرماتے ہیں کہ بے ساختہ ذہن میں آیا کہ بہت سے درجات موقوف ہیں ،سقوط جاہ و بدنامی پر جس سے تو اب تکمحروم ہے ، پس اس واقعہ میں حکمت یہ ہے کہتو بدنام ہو گا اور حق تعا ل ٰی درجات عطا فرمائیں گے ۔ کبھی مولنا تھانوی فرماتے ہیںایک مصلحت یہ بھی ظاہر ہوئی کہ اس سے پہلےموت کی محبوبیت کی دولت نصیب نہ تھی ،الحمد للہ کہ اس واقعہ ) شاد ی ( سے یہ دولتبھی نصیب ہو گئی ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے ، مجھ کو ثواب آخرت سے طبعا کم دلچسپی تھی ، ابمعلوم ہوا کہ یہ ایک قسم کی کمی اور استغناء تھی ، الحمد للہ کہ اس کمی کا تدارک ہو گیا ۔اس کے بعد مولنا تھانوی کا ارشاد ہے کہ حلم وتحمل کا ذوق نہ تھا ۔ خدائے تعا ل ٰی کا احسانہے کہ یہ کام بھی ) ب ع د شاد ی ( پورا ہو گیا ۔ اس 3. کے علوہ اور بھی بہت سی مصلحتیں لکھیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ مولنا تھانوی نےعقد ثانی کیا کیا ، سلوک و معرفت اور طریقت وحقیقت کی صبر آزما منزلیں بیک جنبش قدم طےکر لی ہیں ، جو ملکات و فضائل اور کمالتروحانی و باطنی سالہا سال کے بعد مجاہدہ اور ریاضت شاقہ کے بعد بھی حاصل نہیں ہوتے وہعقد ثانی کرتے ہی فورا مولنا کو حاصل ہو گئے ۔ ) برہان دہلی 2591 ء فروری ص 501 (Leave a Commentلطیفہ نمبر 01 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 10:59 am لطیفہ نمبر 01:- حضرات یوسف و موسٰی وعیسٰی علیہم السلم میں جوٰکمالت انفرادا تھے ، وہ مجموعی طور پر شاہ وصی اللہ صاحب میں تھے ۔ مدیر ’’ الحسان ’’ کی پیر پرستی 4. یہ مذکورہ بال امور ’’ شرک فی الرسالۃ’’ ہیں ۔ فاضل دیوبند مولنا اکبر آبادی کا جواب!منجملہ انھیں حضرات کے مرشدی و مولئی محی السنۃوالخلق ماحی البدعۃ والنفاق حضرت مولنا الشاہ محمدوصی اللہ صاحب دامت برکاتہم واضہم بھی ہیں۔ آپ کیجامعیت و کمال کے بارے میں اپنا خیال یہ ہے کہ۔۔۔۔۔آفاقہا گرویدہ ام مہر تباں ورزیدہ ام۔۔۔۔۔بسیار خوہان دیدہ ام لیکن تو چیزےدیگری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)یا(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حسن یوسف دم عیسٰے ید بیضا داریآنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری)رسالہ الحسان جلد 2 ستمبر 55ء ص 4 ( لیکن فاضل دیو بند مولنا سعید احمد اکبر آبادی فرماتے ہیں :- اس مقام پر ایک نہایت اہم اور ضروری نکتہ جسے اپنےمرشد کے ساتھ غالی عقیدت و ارادت رکھنے والے مرید اکثربھول جاتے ہیں ، ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جس طرح اللہتعالٰی کی ذات و صفات میں کسی کو شریک ماننا ، شرک 5. فی اللہ اور کفر ہے اسی طرح آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف و کمالت نبوت میں کسی کوشریک جاننا شرک فی الرسالۃ اور عظیم ترین معصیت ہے۔) برہان ،دہلی فروری 2591 ء ص 801 ( فاضل دیوبند موصوف کے اس اقتباس سے معلوم ہوا کہ یہ عقیدہ غیر نبی کیلئے کہحسن یوسف دم عیسٰی ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری شرک فی الرسالۃ اور عظیم ترین معصیت ہے ۔ کیونکہشعر مذکورہ کے مصداق صرف تاجدار دو عالم ہیں نہ کہمولنا شاہ وصی اللہ کاش مدیر الحسان خدا پرستی کو چھوڑ کر پیر پرستیکے نشہ میں وہ نہ لکھتے جو لکھ گئے ۔ انہیں تو یہ کہنا چاہئے تھا ،، چھٹ جائے اگر دولت کونین تو کیا غم ! چھوٹے نہ مگر ہاتھ سے دامان محمد صلی اللہ علیہ وآلہوسلم ۔آمین Leave a Comment 6. لطیفہ نمبر 9 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 10:57 amلطیفہ نمبر 9 :-مولنا تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد زندوں کے مثل آتے اورساتھ میں مٹھائیاں لتے ۔ جب بدنامی کے ڈر سے گھروالوں نے راز فاش کر دیا تو ان کا مٹھائیوں کے ساتھ آنابند ہو گیا ۔ اشرف السوانح کا ’ تقویۃ الیمان شکن’ انکشافشہادت کے بعد ایک عجیب واقعہ ہوا ، شب کے وقت اپنے گھر مثل زندوں کے تشریف لئے اور اپنے گھر والوں کومٹھائی ل کر دی ، اور فرمایا کہ اگر تم کسی سے ظاہر نہ کرو گی تو اسی طرح روزانہ آیا کریں گے ، لیکن ان کےگھر والوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ گھر والے جب بچوں کومٹھائی کھاتے دیکھیں گے تو معلوم نہیں کیا شبہہ کریں ۔ اسی لئے ظاہر کر دیا اور پھر آپ تشریف نہیں لئے ، یہ واقعہ خاندان میں مشہور ہے ۔ ) اشرف السوانح حصہاول ص 21 ( 7. Leave a Comment لطیفہ نمبر 8 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 10:56 am لطیفہ نمبر 8 :-فضائل مصطفٰی آج مصلحۃً بیان کر دینا چاہئے تا کہ وہابیتکا شبہہ ختم ہو سکے ۔ ———————علمائے دیوبند کا نقطہ نظر فضائل کے لئے روایات درکار ہیں اور وہ مجھے یاد نہیں۔ مولنا تھانوی کا ارشاد!!دارالعلوم دیوبند کے بڑے جلسے دستار بندی میں بعض اکابرنے ارشاد فرمایا کہ اپنی جماعت کی مصلحت کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل بیان کئے جائیں تا کہ اپنے مجمع پر جو وہابیت کا شبہ ہے وہ دور ہو اور موقع بھی اچھا ہے کیونکہ اس وقت مختلف طبقات کے لوگموجود ہیں۔ حضرت وال )’تھانوی صاحب’( نے باادب عرضکیا ، 8. اس کے لئے روایات کی ضرورت ہے اور وہ روایات مجھ کومستحفر نہیں۔ ) اشرف السوانح حصہ اول ص 67 (یہ حضرت وال وہی ہیں جن کے بارے میں بعض لوگوں نے یہ عقیدہ بنا رکھا ہے وہ حکیم المت، مجدد دین و ملت،آیۃ من آیات اللہ، حجۃ اللہ فی الرض اور نہ جانے کیا کیا ہیں۔ مگر قربان جائیے ان کے مبلغ علم اور جذبہ محبترسول پر کہ حجۃ اللہ فی الرض اور آیۃ من آیات اللہہوتے ہوئے بھی نہ تو فضائل رسول کی روایات ان کومستحضر ہیں اور نہ ہی بیان فضائل سے کچھدلچسپی ۔Leave a Commentلطیفہ نمبر 7 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 10:55 am لطیفہ نمبر 7:-ان کی اوصاف شماری میں حد درجہ غلُو اور مبالغہ کیاگیا۔ 9. ان کو صحابہ و تابعین کیا معنٰی انبیاء سے بھی جا ملیاہے۔دلداگان مولنا تھانوی کے بارے میں فاضل دیوبند مولنا اکبر آبادی کی رائے ! ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ ان کی اوصاف شماری میں اسدرجہ غلو اور مبالغہ کیا گیا ہے کہ ان کو صحابہ و تابعینکیا معنٰی انبیاء سے بھی جا ملیا ہے ۔) برہان دہلی مئی 25ء ص 792 ( Leave a Comment لطیفہ نمبر 6 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 10:53 am لطیفہ نمبر 6 :-جب آپ نے اکابر دیوبند کے دین و ایمان کو سمجھ لیا کہ ’’ایں خانہ ہمہ آفتاب است ’’ تو آئیے اب ان حضرات کےحالت کا بھی ایک سرسری جائزہ ان کی ہی روایات کیروشنی میں لیتے چلیں۔ 10. وہ اپنے معاملت میں تاویل و توجیہہ و اغماضومسامحت سے کام لیتے تھے ! انھوں نے اپنے ایک مرید کے کفری طرز عمل کے بارے میںنہیں کہا کہ کلمئہ کفر ہے۔ اور شیطانی فریب اس کفریطرز عمل کو غایت محبت پر محمول کر کے ٹال دیا۔مولنا تھانوی کے بارے میں فاضل دیوبند مولنا سعید احمد اکبر آبادی کی تحقیق!’’اپنے معاملت میں تاویل و توجیہہ اور اغماض و مسامحت کرنے کی مولنا میں جو خو تھی اس کا اندازہایک واقعہ سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ کسیمرید نے مولنا کو لکھا کہ میں نے رات خواب میں دیکھاکہ میں ہر چند کلمئہ تشہید صحیح صحیح ادا کرنے کیکوشش کرتا ہوں لیکن ہر بار ہوتا یہ ہے کہ ل الٰہ ال اللہ کے بعد اشرف علی رسول اللہ منھ سے نکل جاتا ہے ظاہر ہےکہ اس کا صاف اور سیدھا جواب یہ تھا کہ کلمئہ کفر ہےشیطان کا فریب ہے اور نفس کا دھوکہ ہے۔ تم فورا توبہکرو اور استغفار پڑھو۔ لیکن مولنا تھانوی صرف یہ فرماکر بات آئی گئی کر دیتے ہیں کہ تم کو مجھ سے غایت 11. محبت ہے اور یہ سب اسی کا نتیجہ و ثمرہ ہے ’’ ) برہاندہلی فروری 2591 ء صفحہ 701 ( Leave a Comment لطیفہ نمبر 5 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 10:51 amلطیفہ نمبر 5 :سوال : کیا ارشاد ہے علمائے دین کا اس شخص کے بارےمیں جو کہے کہ اللہ تعالٰی کو زمان و مکان سے پاک اور اس کا دیدار بےجہت حق جاننا بدعت ہے اور یہ قول کیسا ہے ۔ بیّنو وتوجروا۔الجواب :یہ شخص عقائد اہلسنت سے جاہل اور بے بہرہ اور دہمقولہ کفر ہے ۔ واللہ اعلم بندہ رشید احمد گنگوہی ) نشانمہر(الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اشرف علی عفی عنہحق تعالٰی کو زمان و مکان سے منزّہ ماننا عقیدہ اہل 12. ایمان ہے اس کا انکار الحاد و زندقہ ہے اور دیدار حق تعالٰی آخرت میں بے کیف و بے جہت ہو گا ۔ مخالف اس عقیدے کا بد دین و ملحد ہے ۔کتبہ عزیز الرحمٰٰن عفی عنہ)نشان مہر( مفتی مدرسۃ دیوبند الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ محمود حسن عفی عنہمدرس اول دیوبند ’’ وہ ہر گز اہل سنت سے نہیں ہے ’’ حرّرہ المسکین عبد الحق الجواب صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمود حسن مدرس دوممدرسۃ شاہی ، مراد آباد ’’ ایسے عقیدے کو بدعت کہنے وال دین سے نا وا قف ہے’’ ابو الوفا ثناء اللہ ) نشان مہر( اب سنئے !عبارت کس کتاب کی ہے اور کس عالم کے قلم سے یہ باتیں نکلی ہیں ۔ ’’ایضاح الحق ’’ مولنا اسمٰعیل دہلوی کیتصنیف ہی بصورت استفتاء بھیجی گئی عبارت اسی کتاب کے صفحہ 53، 63 سے ماخوذ ہے ، ملحظہ فرمائیں۔تنزیہ او تعالٰی از زمان و مکان و جہت و اثبات رویت بل جہت ومحاذات الخ ہمہ از قبیل بدعات 13. حقیقہ است اگر صاحب آں اعتقادات مذکورہ را از جنس عقائد دینیہ می شماردجب یہ راز فاش ہو گیا کہ اکابر دیوبند نے جس شخص کو جاہل بے بہرہ کافر، ملحد، زندیق، بے دین، اور غیر سنّیقرار دیا ہے وہ انہیں حضرات کے امام و پیشوا ، شہید بے نوا مولنا اسمٰعیل دہلوی ہیں تو مولنا رشید احمد گنگوہی کو اظہار افسوس ان الفاظ میں کرنا پڑتا ہے ۔ایضاح الحق ’’بندہ کو یاد نہیں ہے کیا مضمون اور کس کی تالیف ’’) فتاوٰے رشیدیہ کامل ص 632 ، کتب خانہ رحیمیہدیوبند (Leave a Commentلطیفہ نمبر 4 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 10:50 am لطیفہ نمبر 4 :-حفظ الیمان کی ایک متنازعہ عبارت کا واحد حل !عبارت درج ذیل ہے، 14. ’’پھر یہ کہ آپ کی ذات مقدّسہ پر علم غیب کا حکم کیاجانا اگر بہ قول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہاس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل ۔ اگر بعض علوم غیبیہ ہیں تو اس میں حضور ہی کی کیا تخصیص ہے ایسا علم تو زید و عمر و بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ بہائم کے لئے حاصل ہے ’’ ) حفظ الیمان مصنفہ مولنا تھانوی ص 7 ( اس عبارت سے ایک معمولی اردو جاننے وال باآسانی سمجھ لے گا کہ مولنا تھانوی کے نزدیک نہ صرف فخر عالم غیب داں بلکہ زید و عمر و بلکہ ہر صبی و مجنونبلکہ بہائم بھی غیب داں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر علمائے دیوبندکے مطاع عالم مخدوم الکل مولنا رشید احمد گنگوہی فرماتے ہیں !یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ کو علم غیب تھا صریح شرک ہے ۔ )فتاوٰی رشیدیہ کامل کتب خانہ رحیمیہ دیو بند ص 69(مولنا گنگوہی کے اس فتوٰے کی روشنی میں مولنا تھانوی کے مشرک ہونے میں کوئی کلم نہیں ۔ بہر حال مسلمانوں کا ایک گروہ اس عبارت کی تائید میں ایڑی چوٹی کا زور 15. لگا کر صحیح اور درست ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے اوردوسرا گروہ اسی شدومد کے ساتھ تردید میں مصروف ہے۔ چناچہ بات بڑھتی گئی اور نتیجہ اچھا ، برا نکلتا رہا۔اس سلسلہ میں میری تحقیق یہ ہے کہ مولنا مدنی، مولنامرتضٰی حسن، اور مولنا منظور احمد نعمانی کی تاویلتو توضیحات سے جو نتیجہ نکلتا ہے وہی صحیح اور درست ہے چناچہ مولنا مدنی فرماتے ہیں !حضرت مولنا )تھانوی( عبارت میں لفظ ’’ایسا’’ فرمارہےہیں لفظ ’’اتنا’’ تو نہیں فرماریے ہیں۔ اگرلفظ ’’ اتنا’’ ہوتا تواس وقت البتہ احتمال ہوتا کہ معاذاللہ حضور علیہ السلمکے علم کو اور چیزوں کے برابر کر دیا۔ ) الشہاب الثاقب ص11 مطبع قاسمی دیوبند (آگے چل کر فرماتے ہیں ۔ ’’اس سے بھی قطع نظر کر لیں تو لفظ ایسا ’’تو کلمہتشبیہہ کا ہے ’’ مولنا مدنی کے اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ ’’ عبارت مذکورہ ’’ میں لفظ ’’ ایسا ’’ تشبیہہ کے لئے ہے، اگر ’’ اتنا ’’ یا ’’اس قدر’’ کے معنٰی میں ہوتا تو یقینا کفر تھا ۔ 16. اب دیکھئیے مولنا مرتضٰی حسن صاحب در بھنگی کیا فرماتے ہیں !واضح ہو کہ ’’ایسا’’ کا لفظ فقط ’’مانند اور مثل’’ ہی کےمعنٰی میں مستعمل نہیں ہوتا بلکہ اس کے معنٰی ’’اسقدر’’اور ’’اتنے’’ کے بھی آتے ہیں جو جگہ )یعنی عبارت مذکورہ (متعین ہیں ۔ ) توضیح البیان ص 8 مطبع قاسمی دیوبند( مزید فرماتے ہیں ! عبارت متنازعہ فیہا میں لفظ ایسا بمعنٰی ’’اس قدر اوراتنا’’ ہے پھر تشبیہہ کیسی؟ ) توضیح البیان ص 71 ( مولنا منظوربھی ایسا ہی فرماتے ہیں ! حفظ الیمان کی اس عبارت میں بھی ’’ایسا’’ تشبیہہ کےلئے نہیں ہے بلکہ وہ یہاں بدون تشبیہہ کے اتنا کے معنیمیں ہے ) فتح بریلی کا دلکش نظارہ ص 23 ( تقریبا یہی مضمون کتاب مذکورہ کے صفحہ 43 ، 04، اور 84، پر بھی ہے ۔ اس اجمالی گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی کہ مولنا مرتضٰی حسن اور مولنا منظور نعمانی اسبات پر متفق ہیں کہ عبارت متنازعہ فیہا میں لفظ ’’ ایسا’’بمعنی ’’اسقدر اور اتنا’’ ہے۔ اگر تشبیہہ کے لئے ہوتا تو 17. موجب کفر ہوتا ۔اگر بالفرض اس عبارت کا وہ مطلب ہوا جو مولوی سرداراحمد صاحب بیان کر رہے ہیں جب تو ہمارے نزدیک بھیموجب کفر ہے۔ ) ایضا (حاصل کلم !مولنا مرتضٰے حسن اور مولنا نعمانی کے نزدیک لفظ ایسا ’’ بمعنٰٰی اتنا اور اس قدر ہے اگر تشبیہہ کے لئے قرار دیاجائے تو کفر ہے اور مولنا مدنی کے نزدیک لفظ ایسا تشبیہہ کیلئے ہے ۔ اگر بمعنٰی ’’اتنا اور اس قدر’’ قرار دیا جائے تو کفر ہے ۔حل !عبارت متنازعہ فیہا میں لفظ ایسا کے دو ہی معنٰی ہیں ۔ ) 1( یا تو تشبیہہ کے لئے ہے )2( یا بمعنی اس قدر یا اتنا ۔ پہلی شق مولنا مرتضی حسن اور مولنا نعمانی کے نزدیک کفر ۔اور دوسری شق مولنا مدنی کے نزدیک کفر ۔اس سے معلوم ہوا کہ دونوں شقیں کفر ہیں ۔ اس عبارتمتنازعہ کی کوئی تاویل نہیں ۔ نیز یہ نتیجہ بھی قدرتی 18. طور پر برآمد ہو گیا کہ مولنا مرتضٰی حسن اور مولنا نعمانی دونوں کے دونوںمولنا مدنی کی تاویل کی روشنی میں کافر ۔اور مولنا مدنی بھی مولنا مرتضٰے حسن اور اور مولنانعمانی کی تاویل کی روشنی میں کافر ۔فالحمد للہ رب العالمینالجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں خود آپ اپنے دام میں صیّاد آگیا۔اس صورت حال کو دیکھ کر مجھے ایک اور شعر یاد آ گیا ،ایسی ضد کا کیا ٹھکانہ دین حق پہچان کرہم ہوئے مسلم تو وہ مسلم ہی کافر ہو گیا———-،،،،،۔۔۔۔۔۔،،،،————– Leave a Comment ٌلطیفہ نمبر 3 ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 10:46 am 19. ٌلطیفہ نمبر 3 :-سوال:- کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک میلد خواں نے مندرجہ ذیل شعر محفل مولود میں نبی اکرم صلے اللہ علیہ وسلم کی نعت میں پڑھا ۔ شعر: جو چھو بھی دیوے سگ کوچہ تیرا اسکی نعش تو پھر بھی خلد میں ابلیس کا بنائیں مزار—————جواب———————-1: یہ شعر پڑھنا حرام اور کفر ہے ، اگر یہ سمجھ کر پڑھےکہ اس کا اعتقاد اور پڑھنا کفر ہے تب تو اس کا ایمانباقی نہ رہا اور اگر یہ علم نہ ہو تو اس کا پڑھنا اوراعتقاد کفر ہے ، یہ شخص فاسق اور سخت گنہگار ہے اسکو تابہ مقدور اس حرکت سے روکنا شرعا لزم ہے۔ احمدحسن 51 شوال 9631 ھ سنبھل 2:- اس شعر کا مفہوم کفر ہے، لکھنے وال اور عقیدے سےپڑھنے وال خارج از ایمان ہے ایسے صریح الفاظ میں تا ویلکی گنجائش نہیں ۔ ظہور الدین سنبھل 3:- کسی بے ہودہ اور جاہل آدمی کا شعر ہے ،بیوقوف اور بے ہودہ لوگ ہی ایسے مضمون سے محفوظ ہوتے ہیں، اگر 20. یہ اس کا عقیدہ ہے تو کفر ہے۔ دیندار آدمی اس کے سننے سے بھی احتیاط کرنا چاہئیے۔ سعید احمد سنبھل4:- اس شعر کا نعت میں پڑھنا اور سننا دونوں کفر ہے۔وارث علی عفی عنہ سنبھل5:-تینوں حضرات دام ظلہم العالی کے جوابات کی میں بالکل موا موافقت کرتا ہوں )محمد ابراہیم عفی عنہمدرسۃ الشرع سنبھل(6:- شعر مذکور اگر چہ نعت میں ہے لیکن حد شرع سے باہر ہے ایسا شعر نہ کہنے والے کو کہنا اور نہ پڑھنے والوںکو پڑھنا جائز ہے یہ غلو اور قبیح ہے محمد کفایت اللہ کاناللہ لہ۔ دہلی نمبر 2:- الف فتوٰے مذکورہ شعر اگر چہ آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں شاعر نے کہا ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ کہ شاعر شرعی اصول سے واقف نہیں ہے شعر میں حد درجہ کا لغو ہے جو اسلمی اصول کے کسی طرح مناسبنہیں ہے شاعر کافر اس وجہ سے نہیں ہو سکتا کہ شعر کا پہل مصرع شرط ہے )جو( معنٰی میں اگر کے ہے اور محال 21. چیز کو فرض کر رکھا ہے۔ شرط کا وجود محال ہے اسلئے دوسرا مصرعہ جو بطور جزا کے ہے۔ اس کا مترتب ہونا بھی محال ہے مگر شعر نعت رسول سے بہت گرا ہوا اور رکیک ہے۔ ایسے غلو سے شاعر کو بچنا فرض اور ضروری ہے۔ ایسے اشعار سے آپ کی تعظیم نہیں ہوتی بلکہ توہین کا پہلو نمایاں ہو جاتا ہے ، یہ صحیح ہے کہ قرآن کے حکم کے مطابق ابلیس جنت میں نہیں جائے گا۔ مگر اس شعر کے قائل کو کافر نہیں کہہ سکتے کہ اس میں محال کوفرض کر رکھا ہے جب تک صحیح توجیہہ اس کے کلم کیہو سکتی ہے اس وقت تک اس کے قائل کو کافر کہنا جائز نہیں۔ ایسے اشعار مولود میں پڑھنا نہیں چاہئے – واللہ اعلم کتبہ ۔ سیّد مہدی حسن صدر مفتی دارالعلوم دیوبند 31 /2 07ھ جمعہیہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گی کہ جس شعر پرمذکورہ مفتیان دیوبند نے کفر و ضللت کے فتوٰے صادرفرمائے ہیں۔ وہ شعر بانی دارالعلوم دیوبند مولنا قاسم نانوتوی کا ہے گویا مذکورہ مفتیوں نے اپنے ’’ قاسم العلوم 22. والخیرات’’ کو ہی کافر و فاسق قرار دیا ہے۔ ملحظہ ہو شعر مع حوالہ ۔۔، جو چھو بھی دیوے سگ کوچہ تیرا اسکی نعشتو پھر تو خلد میں ابلیس کا بنائیں مزار ) ماخوذ از قصائد قاسمی مصنفہ مولنا قاسم نانوتوی ص 77 مطبوعہ ساڈھورہ ضلع انبالہ( مختصر یہ کہ مولنا قاسم نانوتوی مذکورہ مفتیوں کی نظر میں ، 1:- کافر، بے ایمان، فاسق، اور سخت گنہگار ہیں۔)عالمدیوبند مفتی احمد حسن سنبھل(2:-مولنا کے شعر کا مفہوم کفر، اس میں تاویل کی گنجائش نہیں۔) عالم دیوبند مفتی ظہور الدین سنبھل( 3:-مولنا بے ہودہ اور جاہل آدمی ہیں۔ ) عالم دیوبند مفتی سعید احمد سنبھل(4:- مولنا کے اس شعر کو نعت میں لکھنا اور پڑھنا دونوں کفر۔ ) عالم دیوبند مفتی وارث علی سنبھل(5:- مولنا کا کافر، بے ہودہ اور جاہل ہونا بالکل صحیح ہے۔ ) عالم دیوبند مفتی محمد ابراہیم مدرسۃ الشرع( 23. 6:- مولنا کا یہ شعر حد شرع سے باہر ، غلو اور قبیح ہے۔ ) عالم دیوبند مفتی محمد کفایت اللہ، دہلی( 7:- مولنا شرعی اصول سے ناواقف، حد درجہ غالی اورتوہین رسول کے مرتکب ہیں۔ ان کا یہ شعر بہت گرا ہوا اور رکیک ہے۔ ) صدر مفتی دارالعلوم دیوبند سیّد مہدی حسن صاحب( ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔————۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Leave a Commentمہتمم دیوبند کے خلف مفتی دیوبند کا فت و ٰی ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 10:45 am لطیفہ نمبر 2 :- مہتمم دیوبند کے خلف مفتی دیوبند کا فتوٰیملحد، بے دین، عیسائیت و قادیانیت کی روح قاری طیب جب تک توبہ نہ کریں ان کا بایئکاٹ کیا جائے،ہمارے علماء کے مشاغل دینیّہ کی عبرت انگیز مثالیں ! 2 جنوری ہفت روزہ ’’ دور جدید’’ دہلی کی موٹی موٹی 24. سرخیاں ! اسی فتوے کے بارے میں جناب ابو محمد امام الدین رامنگری اپنے ماہنامہ انوار اسلم ص 7 تحریر فرماتے ہیں :- یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سرخیاں کتنی ہولناک اورپریشان کن ہیں ’’دور جدید’’ کی اسی اشاعت میں دوسری جگہ استفتاء اور صدر مفتی دارالعلوم دیوبند مولنا سیّد مہدی حسن صاحب کا فتوٰی بھی نظر سےگزرا۔ واقعہ یہ ہے کہ حضرت مولنا قاری طیب صاحب کی کوئی نئی کتاب شائع ہوئی ہے جس کا نام ہے ’’اسلم اورمغربی تہذیب ’’ اس کتاب کے بعض اقتباسات سے کسی نے استفتاء مرتب کر کے مولنا مفتی مہدی حسن صاحب کے پاس بھیجدیا- اور کتاب کا حوالہ نہیں دیا ، مفتی صاحب نے شریعت کا حکم بیان کر دیا۔ بعد ازاں مستفتی نےاستفتاء اور فتوٰی اس وضاحت کے ساتھ کہ اقتباسات حضرت مہتمم صاحب کی کتاب کے ہیں۔ اخبار ’’دعوت’’میں شائع کیا۔ ) انوار اسلم فروری 36ء ص 7 کالم 2(اب اخبار ’’ دعوت’’ ملحظہ فرمائیں ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ 25. اگر کوئی عالم دین ’’ فارسلنا الیھا روحنا فتمثل لھا بشراسویا کی تشریح اور اس سے درج ذیل نتائج اخذ کرتے ہوئےاس طرح لکھے:اقتباس 1 :- یہ دعوٰی تخیل یا وجدان محض کی حد سےگزر کر ایک شرعی دعوٰی کی حیثیت میں آجاتا ہے کہ مریمعذرا کے سامنے جس شبیہہ مبارک اور بشر سویّ نے نمایاں ہو کر پھونک ماردی وہ شبیہ محمدی تھی۔اس ثابت شدہ دعوے سے مبیّن طریق پر خود بخود کھلجاتا ہے کہ حضرت مریم رضی اللہ عنھا اس شبیہہ مبارک کے سامنے بمنزلہ زوجہ کے تھیں جب کہ اس کے تصرف سے حاملہ ہوئیں۔ اقتباس 2:- پس حضرت مسیح کے ابنیت کے دعوے دار ایکہم بھی ہیں مگر ابن اللہ مان کر نہیں بلکہ ابن احمد کہکر خواہ وہ ابنیت تمثالی ہی ہو۔اقتباس 3:- حضور تو بنی اسرائیل میں پیدا ہو کر کل انبیاءکے خاتم قرار پائے اور عیسٰی علیہ السلم بنی اسرائیل میںپیدا ہو کر اسرائیلی انبیاء کے خاتم کئے گئے جس سے ختمنبوت کے منصب میں ایک گونہ مشابہت پیدا ہو گئی۔ ) ابو 26. لد سر لبیہ(اقتباس 4:-بہرحال اگر خاتمیت میں حضرت مسیح علیہ السلم کوحضور سے کامل مناسبت دی گئی تھی تو اخلق خاتمیتمیں بھی مخصوص مشابہت و مناسبت دی گئی جس سے صاف واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت عیسوٰی کو بارگاہمحمدی سے خَلقا و خُلقا ،رتبا ومقاما ایسی ہی مناسبت ہےجیسی کہ ایک چیز کے دو شریکوں میں یا باپ بیٹوں میں ہونی چاہئے۔براہ کرم مندرجہ بال اقتباسات کے متعلق قرآن حدیث کی روشنی میں دیکھتے ہوئے اس کی صحت اور عدم صحتکو ظاہر کر کے بتائیں کہ ایسا شرعی دعوٰی کرنے والاہلسنت والجماعت کے نزدیک کیسا ہے؟ )المستفتی( الجواب :- جو اقتباسات سوال میں نقل کئے ہیں اس کاقائل قرآن عزیز کی آیات میں تحریف کر رہا ہے بلکہ در پردہ قرآنی آیات کی تکذیب اور ان کا انکار کر رہا ہے ،جملہ مفسرین نے تفاسیر میں تصریح کی کہ وہ جبرئیل علیہ السلم تھے جو مریم علیہا السلم کی طرف بھیجے 27. گئے ۔ وہ شبیہہ محمدی نہ تھی ، آنحضرت صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ نے کبھی یہ نہ سمجھا کہ ان مثل عیسٰی عند اللہ کمثل اٰدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کنفیکون ۔ کلمۃ القاھا الٰی مریم و روح منہ، فارسلنا الیھا روحنا فتمثل لھا بشرا سویا ) الٰی قولہ تعالٰی( فقال انما انا رسول ربک لھب لک غلما زکیا۔ قال ربک ھو علیھین ولنجعلہ اٰیۃ للناس الٰی اٰخر ال ٰیات۔ ما کان محمد ابااحد من رجالکم ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبیین کے قائل تھے اور اسی پر اجماع امت ہے کہ وہ فرشتہ تھا جو حضرت مریم کو خوشخبری سنانے آیا تھا۔ شخص مذکورملحد و بے دین ہے اور اس ضمن میں عیسائیت کے عقیدےعیٰسی ابن اللہ کو صحیح ثابت کرنا چاھتا ہے جس کیتردید علی رؤس الشہاد قرآن نے کی ہے نیز ل تطرونی کمااطرت النصاری عیسٰی بن مریم ) الحدیث( ببانگ دہل شخص مذکورہ کی تردید کرتی ہے ۔الحاصل یہ اقتباسات قرآن و حدیث و جملہ مفسرین اوراجماع امت کے خلف ہیں مسلمانوں کو ہرگز اس طرفکان نہ لگانے چاہئے بلکہ ایسے عقیدے والے کا بائیکاٹ کرنا 28. چاہئے۔ جب تک توبہ نہ کرے۔ واللہ تعالٰی اعلمسیّد مہدی حسن مفتی دارالعلوم دیوبنداب سنئے کہ عبارت کس کتاب کی ہے اور کس عالم کے قلمسے یہ باتیں نکلی ہیں؟ اسلم اور مغربی تہذیب کے عنوان سے قاری طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند کی نئی کتاب چھپی ہے۔ اسی سے یہ اقتباسات لئے گئے ہیں اور انہی اقتباسات پر دارالعلوم کے مفتی صاحب نے فتوٰی یہ دیا کہ ایسے عقیدے والے کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے جب تک کہوہ توبہ نہ کرے ) دعوت سہ روزہ ایڈیشن 22 دسمبر2691 ء صفحہ اول بعنوان ’’خبر و نظر’’( نبی کریم کے خلف صف آرا ہونے والوں کا سفینہ ء حیات جب طوفان خود فریبی میں ہچکولے کھانے لگا تو اسہولناک صورت حال سے پریشان ہو کر حلقہ بگو شاندیوبند یہاں تک کہنے پر مجبور ہوئے۔ استفتاء اور فتوے کی اشاعت اور اس بات کے معلوم ہوجانے کے بعد کہ فتوٰی مولنا محمد طیب کی کتاب کےمتعلق ہے ہم نہیں جانتے کہ حضرت مولنا اور مفتیصاحب اور دارالعلوم پر اس کا رد عمل کیا ہوا؟ لیکن 29. مولنا کے افکار و نظریات کو دیکھ کر ہمیں بڑی وحشتہوئی۔ معلوم نہیں ان کو کیا ہو گیا ہے، اور اسلم و مغربی تہذیب میں مفاہمت کا یہ کون سا طریقہ ہے جو انہوں نے اختیار کیا ہے؟ ہمیں حیرت ہے کہ مولنا محمد طیب صاحب کے دماغ میںایسی باتیں کیسے پیدا ہوئیں، کیسے قلم سے نکلیں اور کیسے ان کی اشاعت ہو گئی؟ ناشر بھی تو عالم ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہتمم دارالعلوم کےخلف مفتی دارالعلوم کا فتوٰے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کتنی قابل افسوس اور عبرتناک صورت حال ہے ۔ ) انوار اسلمفروری 36ء ص 8 (بہر حال مفتی دارالعلوم کے فتوے کی روشنی میں مہتممدارالعلوم مولنا محمد طیب کی شرعی پوزیشن یہ متعیّنہوتی ہے :- 1: قرآن عزیز کی آیات میں تحریف کرنے کے سبب محرفقرآن ہیں۔2:بلکہ در پردہ قرآنی آیات کی تکذیب و تردید کے سبب منکر کتاب اللہ اور مکذب آیات قرآن ہوئے۔ 30. 3:قاری صاحب موصوف ملحد و بے دین ہیں۔4:عیسائیت اور قادیانیت کی روح ان کے جسم میں سرایت کئے ہوئے ہے ۔5:وہ عیسائیت کے عقیدے ’’عیسٰی ابن اللہ’’ کو صحیح ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ 6:مہتمم صاحب موصوف کے یہ اقتباسات قرآن وحدیثاور جملہ مفسرین اور اجماع امت کے خلف ہیں۔7:ان کو بائیکاٹ کرنا چاہئے جب تک توبہ نہ کریں۔ مہتمم صاحب موصوف کی اس بے دینی اور الحاد پسندیپر پردہ ڈالنے کے لئے موصوف کےمحب صادق ابو محمد امام الدین رام نگری یہ مشورہ دے رہے ہیں۔ ’’دعوت’’ میں فتوٰے کی اشاعت کے تقریبا ایک ماہ کے بعدیہ شذرہ لکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک جناب مولنا محمدطیب صاحب یا جناب مفتی صاحب کا بیان بھی شائع نہیںہوا۔ ضرورت ہے کہ کتاب کی اشاعت روک دی جائے ۔ ) انوار اسلم فروری 36ء ص 8 (غور فرمائیے ! قاری صاحب پر الحاد و بے دینی کا فتوٰے 31. لگے۔ آج ساتواں سال ہے ۔ یعنی 2691ء میں قاری صاحبملحد و بے دین قرار دیئے گئے اور آج 8691ء۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے ۔ پھر بھی نہ قاری صاحب کو علمائے دیوبند نے بائیکاٹ کیااور نہ ہی اساتذہ دارالعلوم ان سے قاطع تعلق ہوئے ۔درانحالے کہ ابھی تک قاری طیب صاحب نے اعلن توبہ نہ کرکے اسی ملحدانہ اور بے دینی کی روش کو اپنا رکھا ہےاس کا کھل اور واضح مطلب صرف یہ ہے کہ ایسا شخصجو صدر مفتی دارالعلوم دیو بند کے فتوٰے کی روشنی میں’’ ملحد اور بے دین’’ ہو۔ محرف قرآن و مکذب آیات ربانیہ ہو ۔ نیز عیسائیت وقادیانیت کی روح ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہدارالعلوم دیوبند کے انتظام و اہتمام کی مسند عالی پر فائز ہو سکتا ہے اور اس منصب کا مستحق اسے قرار دیاجاسکتا ہے۔ایسی صورت میں خود دارالعلوم دیوبند کو، کیااسلمی اور روحانی ادارہ قرار دیا جاسکتاہے۔جہاں کامہتمم و منتظم خود وہیں کے صدر مفتی کی نظر میں ’’ملحد و بے دین ’’ ہو فیصلہ بذمئہ ناظرین ہے۔ 32. اردو اسلمی پاکستانی معلوماتی بلگ7002 ,51 January مزا ر ِ ” بے چارہ و بے کار کا قصہ ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 8:02 pm)مبصر: سید وجاہت رسول قادری(1 ۔ قبر پر گنبد )عمارت( بنانا یا قبر کو پختہ کرکے مزار بنانا ناجائز ہے۔ 2 ۔ قبر پر فاتحہ/ میلد پڑھنا ناجائز ہے۔)مفتی کفایت اللہ دہلوی دیوبندی، کفایتالمفتی، ج: 1 ، ص: 242 ، 632 ، دارالشاعت، کراچی 1002 ء( 33. علمائے دیوبند بشمول جناب اشرفعلی تھانویصاحب کا پختہ قبر کی تعمیر اور مزار پرحاضری اور ایصا ل ِ ثواب کے حوالے سے یہ متفقہ اور واضح فتو ی ٰ ہے لیکن اس واضح فتو ی ٰ کےباوجود دیوبندیوں کے شیخ مولوی اشرفعلیتھانوی صاحب کو خانقا ہ ِ امدادیہ اشرفیہ کیعمارت میں دفن کیا گیا اور اس پر “ پخت ہ مزار ”اور ق ب ّہ بھی تعمیر کیا گیا جہاں دیوبندیحضرات بشمول مہتمم و مجاور مولوی نجمالحسن تھانوی صاحب، حدیث “شد ّ رحال ” کی مخالفت کرتے ہوئے معمول کے مطابق حصو ل ِ برکت کے لئے روزانہ حاضری دیتے تھے۔ ایک اخباری اطلع ) ر و زنام ہ جنگ کراچی، مورخہ91 دسمبر 6002 ء/ روزنامہ امت کراچی، مورخہ02 دسمبر 6002 ء ( کے مطابق کسی “ شرپسن د ” یا “ دہش ت گرد ” نے درج بال دیوبندی فتوی پر عملکرتے ہوئے ان کی “ پخت ہ مزار ” اور خانقاہ کے احاطے، ان کے بھائی مظہر علی “ خا ن بہادر ” 34. ) ج و برطانوی دو ر ِ حکومت میں انگریزوں کے سی۔آئی۔ڈی ایجنٹ تھ ے ( ، ان کی اہلیہ، ان کے“ خلیف ہ ” اور سابق مہتمم و مجاور خانقا ہ ِامدادیہ اشرفیہ مولوی ظہور الحسن اور خاندانکے چند دیگر افراد کی قبروں کو مسمار کرکےزمین کے برابر کردیا اور قبروں کو بری طرحکھود ڈال اور وہاں سوائے گڑھے کے کچھ نہ چھوڑا، یعنی ہڈیاں تک بھی اٹھالے گئے۔ اس طرح مجاو ر ِ خانقا ہ ِ تھانویہ کی ذراسی کوتاہی نے جناب اشرفعلی تھانوی صاحب کی مٹی تو خراب کی ہی لیکن اس طرح وہ خود اپنی بھیمٹی خراب کر بیٹھے۔ جب مٹی کی بات چل نکلیہے تو دیوبندیوں کے امام اسماعیل دہلوی صاحبکا فتو ی ٰ بھی ملحظہ ہوجائے۔ وہ فرماتے ہیں کہمعاذ اللہ انبیاءکرام بھی “ م ر کر مٹی میں مل جاتے ہیں” ، تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیااشرفعلی تھانوی صاحب معاذ اللہ ثم معاذ اللہانبیاءکرام سے بڑھ کر تھے کہ ان کی قبر میں 35. مٹی کے ڈھیر کے علوہ کچھ اور بھی بچا ہو۔بہر حال اپنی جھینپ مٹانے کے لئے نجم الحسن تھانوی صاحب نے اس عمل کو “ مزا ر ” کی بے حرمتی قرار دیتے ہوئے حکوم ت ِ ہند سے سخت احتجاج کیا ہے اور ہندو دہشت پسند تنظیم آر۔ ایس۔ایس ) ر ا شٹری ا سیوک سنگ ھ ( کو اس “ گھناؤنے ” کام کا ذمہ دار ٹھہراکر مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تعجب انگیز امر یہ ہے کہ جب 6291 ءمیں نجدیوں نے جنت المع ل ّی، جنت البقیع، شہدائےاحد، اور طائف میں صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمہ کرام، اہ ل ِ بیت، جید ائمہ امت محمدیہ، محدثین، فقہا اور صلحائے امت کے مزارات تاخت و تاراج کئے اور ان پر گدھوں کےہل چلوائے ) م ع ا ذ الل ہ ( اس وقت دیوبندی امت کےتمام علماءمہر لب تھے بلکہ انہوں نے نجدیوںکے بادشاہ کو فتح مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ پرمبارکباد کے خطوط اور تار روانہ کئے تھے۔ 36. ) ح و ال ہ کے لئے ملحظہ ہ و : تبلیغی جماعت۔مصنفہ علمہ ارشد القادر ی ( ۔ امت محمدیہ کےان نہایت مقدس بزرگ و برتر شخصیات کے ٔ مزارات کے انہدام سے دیوبندی حضرات کے جذبہایمانی کو کوئی ٹھیس نہ پہنچی تو آج “ غی رمعروف مزارات ” کے اکھاڑدینے پر واویل کیسا؟بہت سے لوگوں کو تو یہ خبر پڑھ کر بھی حیرتہوئی کہ ان حضرات کے بھی مزارات ہوسکتے ہیںکہ جنہوں نے زندگی بھر مزار تعمیر کرنے کوحرام اور مزارا ت ِ اولیاءپر حاضری دینے والوں کو“ مزار پرست” ، “ قبروں کے پجاری ” کہہ کر مشرکہونے کے فتوے جاری کئے۔ ایں چہ شور بست کہ در دور قمر بینم !ادھر پاکستان میں تھانوی صاحب کے کچھمتبعین یہ شور مچارہے ہیں کہ تھانوی صاحبتحری ک ِ پاکستان کے عظیم رہنما تھے اس لئےحکوم ت ِ پاکستان کو اس واقعہ پر ہندوستان سے 37. احتجاج کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں انہی کے ہممسلک ڈاکٹر سلمان شاہجہانپوری کا حوالہ یہاںبطور گھر کی گواہی کافی ہوگا کہ ڈاکٹر سلمان شاہجہان پوری، دیوبند کے مہتمم قاری محمداحمد ابن قاسم نانوتوی کی طرف سے انگریزگورنر یوپی کے خطبہ استقبالیہ کے متن کا حوالہدیتے ہوئے تحریر کرتے ہی ں :“ غو ر فرمایئے یہ ) د یوبند ی ( حضرات نصیب کییاوری پر فخر کررہے ہیں اور کس زندگی کو “ گ م نامی اور تاریکی کی قعرمذل ت ” قرار دے رہے ہیں؟ علوم و فنو ن ِ اسلمی کی تعلیم و تدریساور اس کی اشاعت کو؟ صبح و شام “ قا ل اللہ و قال الرسول ” ) ع ز وج ل و صلی اللہ تعال ی ٰ علیہوسل م ( کے ورد کو اور اعما ل ِ اسلمی کو؟ اورکس چیز کو “ باع ث ِ ممنونیت و سعادت ” قرار دےرہے ہیں؟ ) ا ن گریزوں کی خوشامد اور غلمیکو ؟ ( مزید حیرت اس بات پر ہے کہ ان کے اخلفکا دعو ی ٰ ہے کہ ملک کی آزادی کی جنگ میں ان 38. کا حصہ ہے اور پاکستان کا قیام ان کی کوششوں کا رہی ن ِ م ن ّت ہے ۔ ” ) ت ح قیق ی مقالہ “ مولنا عبیداللہ سندھی کا دیوبند سے اخراج۔۔۔ پس منظر کےواقعات پر ایک نظر ” ماہنامہ الولی، حیدر آباد،سندھ۔ اگست 1991 ءتا نومبر 1991 ء ( حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دیوبندی علماءواسکالرز اپنے عظیم عالم اشرفعلی تھانویصاحب کے بابائے قوم کے نام لکھے گئے جس خط کو علمائے دیوبند کی تحری ک ِ پاکستان میں مثبت کردار کے ثبوت کے لئے بطو ر ِ سند استعمال کرتے چلے آئے ہیں وہ بھی انہی کے ایک محقق جناب پروفیسر محمد شمیم غازی تھانوی، مقیم کراچی، کی تحقیق کے مطابق قطعی جعلی ہے۔ ) ت فص ی ل کے لئے ملحظہ ہو اخبار روزنامہ جنگ، کراچی۔ مورخہ 42 اپریل 5002 ء، کالم “ روز ن ِدیوار سے” ۔ کالم نگا ر : عطاءالحق قاسم ی ( 39. “ مزا ر ” تھانوی کے مجاور نے مزید ستم یہ ڈھایاہے کہ اب جبکہ وہاں قبروں کی جگہ بقول ان کے صرف گڑھے رہ گئے ہیں تو وہ ان خالی گڑھوں پر دوبارہ جھوٹی اور جعلی قبریں اور مزارات بنارہے ہیں تو اب کیا فرماتے ہیں علمائے دیوبنداس سلسلہ میں؟حیرت کی بات یہ ہے کہ 71 دسمبر 6002 ء) ہ ف ت ہ اور اتوار کی ش ب ( یہ چھ قبروں اور احاطہ کی مسماری اور باقاعدہ کھدائی کی کاروائی یقیناایک درجن سے زائد تجربہ کار مزدوروں نے کی ہوگی لیکن اس کی کانوں کان خبر نہ پڑوسمیں رہنے والے مجاور/ مہتمم صاحب کو ہوئی اورنہ اردگرد کے لوگوں کو ہوئی اور نہ ہی اتنیبڑی جماعت کو مع اوزار/ کدال/ بیلچہ وغیرہ آتےہوئے اور بھاگتے ہوئے کسی نے دیکھا۔ اس سے یہظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے “ شرپسن د ” گھر کے ہیبھیدی تھے اس لئے وہ پہچانے نہیں گئے اور وہبڑے اطمینان سے اپنی کاروائی کرکے “ فاتحان ہ ” 40. انداز میں چہل قدمی کرتے ہوئے اپنے اپنے “حجروں” میں چلے گئے۔ہم اہ ل ِ سنت و جماعت تو ابتداءہی سےمومن کی عزت و حرمت اور مزارا ت ِ اولیاءاور مومن کی قبر کے تقدس کے قائل ہیں۔ ہمیںجناب نجم الحسن صاحب سے بھی ہمدردی ہے کہ ان کی خانقاہ کو ظلم و بربریت کے ساتھاجاڑ کر ان کو بے روزگار کردیا گیا، لیکن اس کےعلوہ اور ہم کہہ بھی کیا سکتے ہیں کہ ایں ہمہآوردہ تس ت! اور پھر یہ کہ عہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگ ی! Leave a Comment6002 ,8 December شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی ,Filed under: Homeہوم, وہابی ازم, دیوبندی ازم —sulemansubhani @ 11:08 pm 41. شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی 3071 ھ 5111ع تا 2971 ھ 2061 ع بارھویں صدی کی ابتداءمیں پیداہوئے ، ان کی شخصیت نے ملت اسلمیہمیں افتراق اور انتشار کا ایک نیا دروازہ کھول ، اہل اسلم می ں کتاب و سنت کے مطابق جومعمولت صدیوں سے رائج تھے ، انہوں نے ان کوکفر اور شرک قرار دیا ، مقابر صحابہ اور مشاہدو مآثر کی بے حرمتی کی ، قبہ جات کو مسمار کیا ، رسومات صحیحہ کو غلط معنی پہنائے اورایصال ثواب کی تمام جائز صورتوں کی غلطتعبیر کرکے انہیں الذبح لغیر اللہ اور النزر لغیراللہ کا نام دیا ، توسل کا انکار کیا اور انبیاء کرام علیہم السلم اور صلحاء امت سے استمداداور استغاثہ کو یدعون من دون اللہ کا جامہپہناکر عبادت لغیراللہ قرار دیا ، انبیاء علیہم السلم ، ملئکہ کرام ، اور حضور تاجدار مدنیمحمد مصط ف ٰی صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعتطلب کرنے والو ں کے قتل اور ان کے اموال لوٹنے 42. کو جائز قرار دیا۔شیخ نجدی نے جس نئے دین کی طرف لوگوں کودعوت دی ، وہ عرف عام میں وہابیت کے نام سے مشہور ہوا اور ان کے پیروکار وہابی کہلئےچنانچہ خود شیخ نجدی کے متبعین اپنے آپ کو برمل وہابی کہتے اور کہلتے ہیں چنانچہ علمیطنطاوی نے لکھا ہے : امامحمد ، فھو صاحب الدعوۃ التی عرفتبالوھابیۃ) محمد بن عبد الوہاب نے جس تحریک کی دعوتدی تھی ، وہ وہابیت کے نام سے معروف ہے (۔۔ ) شیخ علی طنطناوی جوہری مصری متفوفی8531 ھ ، محمد بن عبد الوہاب نجدی صفحہ 31(Leave a Comment6002 ,12 Novemberکش ف ِ راز نجدیت 43. ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 12:11 am بسم اللہ الرح م ٰن لرحیمالصل و ٰۃوالسلم علیک یارسول اﷲ وعل ی ٰ الک واصحابک یاحبیب اﷲ کش ف ِ راز نجدیتنجدیا سخت ہی گندی ہےطبیعت تیری کفر کیا شرک کا فضلہ ہےنجاست تیری خاک منھ میں ترےکہتا ہےکسےخاک کا ڈھیر م ِٹ گیا دین ملی خاک میں عزت تیریتیرےنزدیک ہوا کذ ب ِ ا ل ٰہی ممکنتجھ پہ شیطان کی پھٹکار یہ ہمت تیری بلکہ کذاب کیا تو نےتو اقراروقوعا ُف رےناپاک یہاں تک ہےخباثت تیریعلم شیطاں کا ہوا عل م ِ نبی سےزائدپڑھوں لحول نہ کیوں دیکھ کےصورت تیری بز م ِ میلد کانا کےجنم سےبدترارےاندھےارےمردود یہ جراءت تیری 44. عل م ِ غیبی میں مجانین و بہائم کا شمولکفرآمیز جنوں زا ہے ج َہالت تیرییا د ِ خ ُر سےہو نمازوں میں خیال ا ُنکا ب ُرا ا ُف جہنم کےگدھے ا ُف یہ خرافت تیری ا ُن کی تعظیم کرےگا نہ اگر وق ت ِ نماز ماری جائےگی تیرےمنھ پہ عبادت تیریہےکبھی بوم کی ح ِ ل ّت تو کبھی زاغ حللجیفہ خوری کی کہیں جاتی ہےعادت تیریہنس کی چال تو کیا آتی گئی اپنی بھی اجتہادوں ہی سےظاہر ہےحماقت تیریکھلےلفظوں میں کہےقاضی شوکاں المددیا علی س ُن کےبگڑ جاتی ہےطبیعت تیریتیری اٹکےتو وکیلوں سےکرےاستمداد اور طبیبوں سےمدد خواہ ہو ع ل ّت تیری ہم جو اللہ کےپیاروں سےاعانت چاہیں شرک کا چ ِرک ا ُگلنےلگی ملت تیریعب د ِ وہاب کا بیٹا ہوا شی خ ِ نجدیاس کی تقلید سےثابت ہےضللت تیری 45. ا ُسی مشرک کی ہےتصنیف کتا ب ُ التوحید جس کےہر فقرہ پہ ہے م ُہ ر ِ صداقت تیریترجمہ اس کاہوا دھکۃ الیما ن ) تقویۃ الیمان ( نامجس سےبےنور ہوئی چش م ِ بصیرت تیریواق ف ِ غیب کا ارشاد سنائوں جس نیکھولدی تجھ سےبہت پہلےحقیقت تیری زلزلےنجد میں پیدا ہوں،فتن برپا ہوں یعنی ظاہر ہو زمانےمیں شرارت تیری ہو ا ِسی خاک سےشیطان کی سنگت پیدادیکھ لےآج ہےموجود جماعت تیریسر م ُنڈےہوں گےتو پاجامےگھٹنےہونگیسر سےپا تک یہی پوری ہےشباہت تیریا ِ د ّعا ہوگا حدیثوں پر عمل کرنےکا نام رکھتی ہےیہی اپنا جماعت تیریا ُن کےاعمال پہ رشک آئےمسلمانوں کو ا ِس سےتو شاد ہوئی ہوگی طبیعت تیری لیکن ا ُترےگا نہ قرآن گلوں سےنیچی 46. ابھی گھبرا نہیں باقی ہےحکایت تیری نکلیں گےدین سےیوں جیسےنشانہ سےتیرآج اس تیر کی نخچر پہ ہےسنگت تیریاپنی حالت کو حدیثوں کےمطابق کرلی آپ کھل جائیگی پھر تجھ پہ خباثت تیری چھوڑ کر ذ ِکر ترا ا َب ہےخطاب اپنوں سیکہ ہےمبغوض مجھےدل سےحکایت تیری! م ِرےپیارے م ِرےاپنے م ِرے س ُ ن ّی بھائیآج کرنی ہےمجھےتجھ سےشکایت تیریتجھ سےجو کہتا ہوں تو د ِل سے س ُن انصاف بھیکر کرےاللہ کی توفیق حمایت تیری گر ت ِرےباپ کو گالی دےکوئی بےتہذیبغ ص ّہ آئےابھی کچھ اور ہو حالت تیریگالیاں دیں ا ُنہیں شیطا ن ِ لعین کے پ َیروج ِن کےصدقےمیں ہےہر د َولت و نعمت تیری جو تجھےپیار کریں جو تجھےاپنا فرمائیں جن کے د ِل کو کرےبےچین اذیت تیری 47. جو ت ِرےواسطےتکلیفیں اٹھائیں کیا کیا اپنےآرام سےپیاری جنہیں صورت تیری جاگ کر راتیں عبادت میں جنہوں نےکاٹیںکس لئے؟ ا ِس لئےکٹ جائےمصیبت تیری حشر کا دن نہیں جس روز کسی کا کوئی اس قیامت میں جو فرمائیں شفاعت تیریا ُن کےدشمن سےتجھے ر َبط رہےمیل رہی شرم اللہ سےکر کیا ہوئی غیرت تیریتو نےکیا باپ کو سمجھا ہےزیادہ ا ُن سی جوش میں آئی جو ا ِس درجہ حرارت تیریا ُن کےدشمن کو اگر تو نےنہ سمجھا د ُشمنوہ قیامت میں کریں گےنہ رفاقت تیریا ُن کے د ُشمن کا جو دشمن نہیں سچ کہتاہوں دعو ی ٰ بےاصل ہےجھوٹی ہےمحبت تیری بلکہ ایمان کی پوچھےتو ہےایمان یہی ا ُن سےعشق ا ُن کےعدو سےہو عداوت تیری ا َہ ل ِ س ُ ن ّت کا عمل تیری غزل پر ہو حسنجب میں جانوں کہ ٹھکانےلگی محنت تیری 48. Leave a Comment 6002 ,02 Novemberحسام الحرمین کی حقانیت و صداقت و ثقاہت ,Filed under: Homeہوم, اہلسنت والجماعت, امام احمد رضا خان, دیوبندی ازم — @ sulemansubhani 11:42 pmوہ رضا کےنیزےکی مار ہےکہ عدو کےسینےمیں غارہے ٭کسےچارہ جوئی کا وار ہےکہ یہ وار وار سےپارہےحسام الحرمین کی حقانیت و صداقت و ثقاہت الشہاب الثاقب و المہند کی بےبسی و پسپائی اور ناکامی کلک رضا ہے خنجر خونخو ار برق باراعداء سے کہد و خیر منائیں نہ شر کریںالحمد اللہ ثم الحمد اللہ !گستاخان رسول ، منکرین ضروریات دین ، باغیان 49. ختم نبوت کےخلف اکابر و مشاہر علماءوفقہاءعرب وعجم و اعاظم مفتیان حرمین طیبینکےحکم شرعی فتاو ی ٰ حسام الحرمین عل ی ٰ منحر الکفر والمین کو شائع ہوئےایک سو سالہوگئےاور حسام الحرمین کا پرچم پوری آب و تاباور جاہ جلل کےساتھ لہرارہا ہےاور خرمن باطلو اہل ارتداد پر برقبار ہے۔ یاد رکھنا چاہئےاور ذہن نشین کر لینا چاہئےکہ سیدنا امام اہلسنت سرکار اعل ی ٰ حضرت مجدددین و ملت شیخ السلم والمسلمین مولنا الشاہ احمد رضا خاں صاحب فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ نےکسی پر بل وجہ خواہ مخواہ تکفیر کاحکم جاری نہیں فرمایا جو عناصر تنقیص الوہیت توہین رسالت اور انکار ختم نبوت کےمرتکب اورمنکر ضروریات دین ثابت ہوئےانہیں پہلےہر شرعیرعایت دی گئی ا ُن کو انکےاقوال کفریہ قطعیہاور گستاخانہ عبارات سےبذریعہ خطوط مطلعاور آگاہ کیا گیا بار بار رجسٹریاں بھیج کر مطلع 50. اور آگاہ کیا گیا گستاخانہ کفریہ عبارات سےتوبہ اور رجوع کی تلقین فرمائی گئی ،آمنےسامنےبیٹھ کر گفتگو کی دعوت دی گئی مگراہل توہین و تنقیص زمین پکڑ گئےدین کےمسئلہکو عزت نفس کا مسئلہ بنالیا ، انانیت پر اتر آئےضد و ہٹ دھرمی کو نصب العین بنالیا ناچارمجدداعظم اعل ی ٰ حضرت امام اہلسنت قدس سرہ نےفرمایا اف رے منکر یہ بڑھا جوش تعصب آخربھیڑ میں ہاتھ سےکمبخت کےایمان گیا اور تم پر مرےآقا کی عنایت نہ سہینجدیو کلمہ پڑھانےکا بھی احسان گیاامام المحتاطین امام اہلسنت اعل ی ٰ حضرت رضی اللہ عنہ نےاپنی طرف سےکچھ فرمانےاورلکھنےکےبجائےتحذیر الناس ، براہین قاطعہ ، حفظ الیمان ، فتو ی ٰ گنگوہی وغیرہ کی اصل بعینہ عبارات اکابر و اعاظم علماءوفقہاءحرمین طیبین کےسامنےرکھ کر حکم شرعی 51. طلب کیا اور توہین پر تکفیر ہوئی اگر کوئیتوہین نہ کرتا تکفیر نہ ہوتی اور اگر اہل توہین وتنقیص توبہ و رجوع کرلیتےتو بھی تکفیر نہہوتی مگر آہ افسوس کہ توبہ اور رجوع کرنا ان کےمقدر میں نہ تھا تو اہل توہین کی توہین آمیزگستاخانہ کفریہ عبارات پر تکفیر کا حکمشرعی حسام الحرمین کی صورت میں اکابرعلماءحرمین کی طرف سےجاری ہوا نہ تم توہین یوں کرتےنہ ہم تکفیر یوں کرتے نہ لگا کفر کا فتو ی ٰ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں نہ توہین کرتے نہ تکفیر ہوتی رضا کی خطا اس میں اغیار کیا ہی53 جلیل القدر اکابر و اعاظم علماءوفقہاءحرمین طیبین نےاہل توہین کی اصل کتابیں دیکھ کر مترجمین سےاردو سےعربی میں ترجمہکرواکر حکم شرعی واضح فرمایا ۔مخالفین کا یہ کہنا ایک حیلہ اور بہانہ بلکہ بد ترین فریب و فراڈ ہےکہ علماءحرمین طیبین ارد و نہیں 52. جانتےتھےدھوکہ دیکر فتو ی ٰ لیا ۔ یہ اہل توہینہندی و انگریزی مولوی کٹی پٹی عربیجانتےہیں ، تو کیا علماءحرمین ہر سال کثیر تعدادمیں ہندوستان سےحج کیلئےجانےوالےعلماءو عوام سےملکر اردو زبان سےواقف نہ ہوں گےاور کیاانہیں تکفیر جیسا نازک و حساس فتو ی ٰلکھتےوقت مترجم میسرنہ آیا ہوگا اتنےعظیممتبحر و تجربہ کار کہنہ مشق مفتیان کرام اوروہ بھی اہل حرم اکابر کو کوئی دھوکہ ومغالطہ کس طرح دےسکتا ہے۔: : الشھاب الثاقب و المھند : : کےمرتبین و مصنفین نےضرور اپنےاکابر کیعبارات میں کتر بیونت و ترمیم و تحریف کی اورمذکورہ بال کتب میں اپنےاکابر کی عبارات کا حلیہ بگاڑ کر نقل کیں علماءو عوام کو مغالطہ اور صریح ا َ دھوکہ دیا جس کا دل چاہےدودھ کا دودھ پانی کا پانی کرکےدیکھ لے، اکابر دیوبند کی گستاخانہ کتب اور توہین آمیز عبارات 53. تحذیرالناس ، براہین قاطعہ ، حفظ الیمان ،فتو ی ٰ گنگوہی وقوع کذب کی پہلےحسام الحرمین سےمطابقت کرلیں اور پھر المہند والشہابالثاقب سےمطابقت کرلیں صاف طور پر واضح ہوجائےگا کہ المہند و الشہاب الثاقب میں انہوں نےخود اپنےاکابر کی عبارات کفریہ کا حلیہ بگاڑکر نقل کیں اور خود خیانت و بد دیانتی کی مثال قائم کی ۔ یاد رکھنا چاہئےکہ جب حسام الحرمین پرعلماءحرمین طیبین دھوم دھام سےڈنکےکی چوٹ تصدیقات فرمارہےاور تقریظات لکھرہےتھےتو بےچارہ مصنف المہند مولوی خلیلانبیٹھوی سہانپوری وہیں تھا اور کانگریسیگاندھوی مدنی مولوی حسین احمد اجودھیا باشی ٹانڈوی بھی وہیں حجاز مقدس میں رہتا تھا سیدنا اعل ی ٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دینو ملت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ کی جللتعلمی تاب نہ لسکتےتھےوہیں آمنےسامنےگفتگو 54. کیوں نہ کرلی اسی وقت علماءحرمین کو حسامالحرمین پر تقریظات لکھنےسےمنع کیوں نہ کردیا کہ جناب یہ دھوکہ دیا جارہا ہےمگر وہاں تو یہلوگ لب باندھےدم سادھےرہےمولوی خلیل انبیٹھوی چھپ چھپاکر چند اشرفیاں بطور رشوت دیکر اپنا الو سیدھا کرنےکےلئےرئیس العلما ءمولنا شیخ صالح کمال کی خدمت میں حاضر ہوا کہ حضور آپ مجھ سےناراض ہیں ، ئیس العلما ءنےفرمایا تیرا نام خلیل انبیٹھوی ہے؟ مولنا صالح کمال نےفرمایا میں تو تجھےزندیق لکھ چکا ہوں انبیٹھوی نےکہا جوباتیں میری طرف نسبت کی گئی ہیں وہ میری کتاب میں نہیں لوگوں نےمجھ پر افترا کیا ۔ مولنا صالح کمال نےفرمایا تمہاری کتاب براہین قاطعہ چھپ کر شائع ہو چکی ہے، مولوی خلیل انبیٹھوی نےمجبور ا َ کہا حضرت کیا کفر سےتوبہقبول نہیں ہوتی ، مولنا نےفرمایا ہوتی ہےمولوی انبیٹھوی اپنی براہین کی کفریہ عبارات سےتوبہ 55. کا وعدہ کرکےجدہ بھاگ گئےاور تین سال بعدجوڑ توڑ اور ہیرا پھیری کرکےاپنےتمام اکابر ہند کےتعاون و تصدیقات سےالمہند نامی بزعم خودحسام الحرمین کےرد میں لکھ مارا جو از اول تا آخر سراپا کذب صریح جھوٹ اور دروغگوئی کابد ترین نمونہ ہے۔ مولوی خلیل انبیٹھوینےاپنےخالص وہابیانہ عقائد کو چھپایا اور خلفواقع اپنےعقائد سنیوں کےسےظاہر کئےوہابیوں اور محمد بن عبد الوہاب نجدی کو سخت برا بھلگستاخ و مکفر اور علماءاہلسنت کا قاتل قرار دیا۔میلد تو میلد سواری کےگدھےکےپیشاب کا تذکرہ بھی اعل ی ٰ درجہ کا مستحب قرار دیا۔خود کوسنی ظاہر کرکےوہابیوں پر سخت لعن و طعن کیا ، گویا وہابی ان کےسوا کوئی اور ہے، المہندکےسوال بھی خود گڑھےاور فریب کاریوںکےخول چڑھا کر مغالطہ آمیز جواب بھی خود ہی دیئے، اعل ی ٰ حضرت قدس سرہ نےحسام الحرمین پر 53 مسلمہ اکابر علماءحرمین کی 56. تصدیقات حاصل کی تھیں ۔ جبکہ خلیل انبیٹھویصاحب سر دھڑ کی بازی لگاکر بمشکل 6علماءکی تصدیقات المہند پر حاصل کرسکا ، جن میں 2 حضرات مولنا سید محمد مالکی اور مولنا محمد علی بن حسین نےاپنی تصدیقات واپس لےلیں ان میں ایک مولنا شیخ محمدصدیق افغانی تھےعلماءحرم سےنہ تھے۔ باقیبھرتی ہندی وہابی مولویوں کی تھی اور سبسےبڑی بات یہ کہ المہند میں اپنےاکابر کی اصلکفریہ عبارات بعینہ و بلفظہ نقل نہ کیں ، مقامغور و لمحہ فکریہ ہے۔ محترم حضرات !! المہند کا بغور مطالعہ کریںاور دیکھیں کہ وہابیوں اور محمد بن عبد الوہابشیخ نجدی کو کتنا برا بھل کہا گیا ہے، یہ مکاری اور عیاری تھی خلیل انبیٹھوی کی ۔وہابیوں اورشیخ نجدی کےمتعلق اصل حقیقی رائےوہ ہےجو انہوں نےاپنےدو مکتوبات ) خ طو ط ( محررہ 22ربیع الثانی 5431 ھ اور محررہ ماہ رجب 57. المرجب 5431 ھ کتاب اکابر کےخطوط صفحہ11, 21 پر مولوی محمد زکریا سابق امیر تبلیغیجماعت کےنواسےمولوی محمد شاہد مظاہرینےشائع کئےاور ماہنامہ النو ر تھانہ بھون ماہ رجب 5431 ھ میں مولوی اشرفعلی تھانویدیوبندی نےصفحہ 32 پر شائع کئے۔جن میں محمد بن عبد الوہاب شیخ نجدی اور نجدی وہابی سعودی حکومت اور انکےعلماءکی بھر پور قصیدہ خوانی کی گئی ہےاور والہانہ خراجعقیدت پیش کیا گیا ہے۔دیوبندی ، وہابی مفرورمناظر مولوی منظور سنبھلی نےبھی مولویانبیٹھوی صاحب کےیہ خط اپنی کتاب شیخ محمدبن عبد الوہاب اور ہندوستان کےعلماءحقکےصفحہ 34 پر نقل کرکےان کےمستند ہونےپر مہر تصدیق ثبت کردی ہےمولوی انبیٹھوی اور مولوی ٹانڈوی دونو ں جنہوں نےبزعم خود و بزعم جہالت حسام الحرمین کا نام نہاد برائےنام رد لکھ کر 58. حقیقت و صداقت کا منہ چڑایا مولوی خلیلانبیٹھوی اور مولوی حسین احمد کانگریسی ٹانڈوی ا ُن دنوں وہیں حرمین شریفین میںموجود تھےدیکو ملفوظات اعل ی ٰ حضرت پہل حصہ بلکہ خود شکست خوردہ مفرور مناظرمولوی منظور سنبھلی مدیر الفرقان نےبھی تسلیم کیا ہےکہ مولوی خلیل انبیٹھوی ان دنوںحرم مکہ معظمہ میں تھا اور تسلیم کیا ہےکہ “حضرت مولنا حسین احمد مدنی جو 6131 ھسے 3331 ھ تک مسلسل 81,71 سال مدینہمنورہ میں مقیم رہےتو ان دونوں حضرات نےوہیںامام اہلسنت اعل ی ٰ حضرت مجدد و دین و ملتفاضل بریلوی رضی اللہ عنہ سےآمنےسامنےگفتگوکیوں نہ کرلی ؟ اگر ہمت و جرات اور استعداد و قابلیت تھی اور کفریہ گستاخانہ عباراتکےبارےمیں ان کا موقف مضبوط تھا توعلماءحرمین طیبین کا حسام الحرمین پرتصدیقات کرتےتقریظات لکھنےسےکیوں نہ روک 59. دیا مگر حقیقت یہ ہےتیرےاعداءمیں رضا کوئی بھی منصور نہیںبےحیا کرتےہیں کیوں شور بپا تیرےبعدالمہند اور شھاب ثاقب میں ایک ایک فریب و فراڈ اور جعلسازی کامجموعہ ہےتو دوسرا گالی نامہ ہےجس میںغلیظ ترین بازاری زبان استعمال کی گئی ہے۔محترم حضرات !! خود مطابقت کرلیں کہ حسامالحرمین میں جن جن اکابر و مشاہیر علماءمکہ مدینہ کی تصدیقات و تقریظات ہیں مزہ تو جبتھا کہ ان سب علماءسےالمہند و شہاب ثاقب پرتصدیقات حاصل کی جاتیں اور یہ لکھوادیا جاتا کہ ہمیں ) علماءحرمین ( کو دھوکہ و مغالطہدیکر مولنا احمد رضا خاں صاحب نےنےحسامالحرمین پر غلط تصدیقات کروائیں اور تحذیر الناس ، براہین قاطعہ اور حفظ الیمان کی عبارات حق و عین اسلم ہیں ۔ مگر ایسا نہ کراسکےتو المہند اور شھاب ثاقب کو حسام 60. الحرمین کا رد اور جواب کیسےقرار دیا جاسکتا ہے۔ بفضلہ تعال ی ٰ حسام الحرمین کل بھیلجواب تھا اور آج بھی لجواب ہےاور انشاءاللہ صبح قیامت تک لجواب رہےگا ۔ پڑگیا ہےپشت پر اعداءکےاب کیا جائےگا تیرےکوڑوں کا نشاں احمد رضا خاں قادری چیر کر اعداء کا سینہ دل سےگزری وار پار تیرےنیزےکی سناں احمد رضا خاں قادرییاد رہےکہ المہند کا مدلل و محقق ایک جواب صدر الفاضل مولنا نعیم الدین مرادآبادیرحمۃاللہ علیہ نےالتحقیقات لدفع التلبیساتکےنام سےاور ایک قاہر رد بلیغ شیر بیشہ اہلسنتمولنا محمد حشمت علی خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نےفی الفور ا ُسی زمانےمیں لکھ کر شائعفرمادیا تھا اور مولوی خلیل احمد صاحب اورمولوی حسین احمد صاحب کو پہنچادیا تھا جس کےجواب الجواب سےمخالفین عاجز و قاصر و بےبس ہیں ۔ 61. :: ح سا م الحرمین والمہند کا معنی و مفہوم : :حسام الحرمین کا معنی ہے “ مکہ مدینہ کی تیزکاٹنےوالی تلوار ” “ مکہ مدینہ کی تیز تلوار ”) ح س ن اللغات () ا ل م نج د ( المہند کا معنی ہے “ ہندوستانی لوہےکی تلوار ” ) ا لم نج د (بھل ہندوستانی لوہےکی تلوار مکہ معظمہ اورمدینہ منورہ کی تیز کاٹنےوالی تلوار کا کیا مقابلہکرسکتی ہے۔ تلوار اہل ایمان اہل حرمین کا ہتھیارہےہندی لوگوں کا ہتھیار برچھی بھال ہے، برچھی بھال تلوار کا کیا مقابلہ کرسکتی ہیں ۔ صنم کدہ ہند کےہندی لوہےکی کیا عظمت اور کیا قدر و قیمت ہوسکتی ہےمکہ و مدینہ کی تیز کاٹنےوالی تلوار کےمقابلہ میں اس کی کیا حیثیت ؟شہاب ثاقب کا معنی ہے “ آگ کا روشن شعلہ ” آسمان پر ٹوٹنےوال ستارہ ) ا ل منجد ، حسناللغات ، فیروزللغات ، امیر اللغات ( و غ یر ہ 62. آگ کا شعلہ مکہ مدینہ کی تیز تلوار کا کیا بگاڑ سکےگا ؟ آسمان سےستارےکم و بیش ہر شب ٹوٹتےہیں بتایا جائےان سےکتنی تلواریں کنڈم اورناکارہ ہوئی ہیں اسی طرح المہند اور الشہابالثاقب بھی آج تک حسام الحرمین کا کچھ نہبگاڑ سکے۔ اگر المہند اور شہاب ثاقب نےحسام الحرمین کاکچھ بگاڑا ہوتا تو جب سےابتک المہند اور شہابالثاقب کےجتنی بھی ایڈیشن چھپےہیں، مخالفین کو باربار ہر بار ضمنی اور اضافی اوروضاحتیمضامین کا اضافہ کرنا پڑا ہےہمارےپاس مخالفین کی قابل اعتراض گستاخانہ کتابوں کےکئی کئی ایڈیشن ہیں اور المہند اور شھاب ثاقب کےبھی کئی کئی ایڈیشن ہیں جو ایک دوسرےسےمختلف و متضاد ہیں ، اور ان میں الفاظ و عبارات کیکمی و بیشی کی ہےجو احساس کمتری کا نتیجہ ہےیہ لوگ خود بھی اپنےاکابر کی کتابوںکےمندرجات سےمطمئن نہیں ایک مضمون میں 63. اس بات کی تفصیل بیان کرنا ممکن نہیں ، ہاںاتنا ضرور کہونگا ملتان کےمکتبہ صدیقہسےچھپنےوال اور کراچی کےمکتبہ تھانوی دفترالبقا سےچھپنےوال المہند کے 23,23 صفحات ہیںاور عرفی نام عقائد علمائےدیوبند ہےمگر ابکراچی اور کتب خانہ مجید یہ ملتان اور اتحادڈپو مدرسہ دیوبند یوپی سےجو المہند چھپا ہےان میں ضمنی مضامین کی بھرمار کرکےاسکےصفحات 881 ہیں اور نام بھی بدل دیاپہلےعقائد علمائےدیوبند عرفی نام تھا اور اب جو تین ایڈیشن نئےشائع ہوئےان کا عرفی نام “یعنی عقائد علمائےاہلسنت دیوبند ” ہے۔ مقصد یہکہ کچھ بھی جس طرح بھی بن پڑےعوام کودھوکہ اور مغالطہ دیکر گمراہ کیا جائے۔ یہ بھی چیلنج ہےہمیں بتایا جائے “ المہند ” کا یہ معنی یعنی عقائد علماءدیوبند یا اب عقائد علماءاہلسنت دیوبند کہاں اور کس کتاب میںلکھا ہے؟؟ سیدنا سرکار اعل ی ٰ حضرت رضی اللہ 64. عنہ نےٹھیک ہی تو فرمایا تھا سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے سونےوالوجاگتےرہیو چوروں کی رکھوالی ہے : : یہی حال توہین آمیز گستاخانہ کتابوں کا ہ ے : :ہمارےپاس تقویۃ الیمان ، تحذیر الناس ، براہینقاطعہ ، حفظ الیمان وغیرہ وغیرہ کےکئی کئیایڈیشن ہیں جو ایک دوسرےسےمختلف اور متضاد ہیں مفہوم نہیں عبارتیں بدل گئی ہیں ۔ مگرسیدھےطریقےسےسچےدل سےپکی توبہ اور رجوعکرنےکی توفیق نصیب نہ ہوئی ، یہ بھی حسام الحرمین کی حقانیت و صداقت و ثقاہت کی روشن دلیل ہے، اختصار مانع ہےچند حوالہ جاتملحظہ ہوں ہمارےپاس کتب خانہ رحیمیہ دیوبندضلع سہارنپور کا شائع کردہ الشہاب الثاقب ہےجس کے 111 صفحات ہیں مگر اب جو انجمنارشاد المسلمین لہور نےالشہاب الثاقب کا ترمیمو اضافہ اور دلیرانہ تحریف و خیانت کےساتھ جو جدید ایڈیشن شائع کیا ہی،اس کےصفحات 092 65. ہیں اور عوام کو گمراہ کرنےکےلئےجو پیوندکاریاں کیں ٹاکیاں لگائیں گالی گفتار سمیت 405 صفحات ہیں ۔ تحذیرالناس ایک مختصر رسالہتھا کتب خانہ امدایہ دیوبند اور انار کلی لہورکےتین ایڈیشن تین چھاپےعلی الترتیب 84,25,26 صفحات کےہیں لیکن اب مکتبہ حفیظیہ گوجرانوالہ کےشائع کردہ جدید ایڈیشن کے 821صفحات ہیں جسمیں کذاب مصنف خالد محمود مانچسٹروی نےمقدمہ کےعنوان سےاپنی دوکانداری چمکائی ہے، کسی عزیر الرحماننےطویل ترین حاشیےلکھےہیں اور شکست خوردہمفرور مناظر کا طویل ترین مقالہ توضیح عبارات کےعنوان سےشامل کیا گیا ہےاور جعل سازی کی قابلیتیں ختم کردیں ۔یہ اعل ی ٰ حضرت مجدد دینو ملت سیدنا امام احمد رضا خاں رضی اللہ عنہ اور فتاو ی ٰ حسام الحرمین کی عظیم فتح ونصرت اور بےمثال کامیابی و کامرانی ہےکہ اہل توہین کی گستاخانہ کتابیں اصل شکل و صورت 66. میں نہ رہیں اور خود مخالفین کو ان پر ترمیماتو تحریفات کےخول چڑھانےپڑےمگر گستاخانہعبارات سےتوبہ میسر نہ آئی ۔:: ت و ہی ن آمیز کتابوں کی عبارتیں بدل دیں : : یہمضمون کوئی مستقل کتاب نہیں اس لئےاختصار سےکام لینا پڑرہا ہےاور نور مدینہ ڈاٹ نیٹ پہآئےہوئےدیوبندی کو ٹھنڈا کرنےکےلئےرقم کیا جارہاہے۔محترم حضرات !! اب ایک نظارہ عبارتیں بدلنےکا بھی دیکھ لیں ۔ تقویۃ الیمان کےبیسوں ایڈیشنوں میں لکھا ہے “ ف یعنی میں بھی ایکدن مر کر مٹی میں ملنےوال ہوں ” ) میر محمد کتب خانہ کراچی صفحہ 75 (لیکن اب جدید اور دیگر مقاماتسےچھپنےوالےجدید ایڈیشنوں میں لکھا ہے “ یعنیایک نہ ایک دن میں بھی فوت ہوکر آغوش لحدمیں جاسووں گا ” ) م ط بوع ہ جدہ صفحہ 461 (تحذیر الناس میں اجماع صحابہ رضوان اللہ 67. تعال ی ٰ علیہم اجمعین اور اجماع امت کےخلفجوجدید معنی و مفہوم خاتم النبیین کےبیان کئےگئےفتاو ی ٰ حسام الحرمین کی اشاعت کےبعدتحذیر الناس کی عبارات میں بھی توبہ کرنےکی بجائےکم و بیش ترمیم و تحریف کی گئی مث ل َ المہند صفحہ 11 پر تحذیر الناس کی عباراتاصل بعینیہ و بلفظہ نقل نہ کیں خلصہ بیان کیااور حاشا حاشا وکل کہہ کہ جھوٹ بولگیا۔اسیطرح شہاب ثاقب میں مولوی حسین احمدکانگریسی نےصفحہ 27 تا 97 تک تحذیرالناسکی عبارات کی من گھڑت و پرفریب تاویلت کیہیں ، پیوندکاری کی ہےیہ مطلب ہےوہ مطلب ہےیہمعنی ہےوہ معنی ہےمگر اصل عبارت بلفظہ نقل نہ کیں بھانڈہ پھوٹ جانےپول کھل جانےکا اندیشہ تھا ، اور راشد کمپنی دیوبندی والوںنےتو عبارت میں من مانےالفاظ داخل کردیئےجگہجگہ نانوتوی صاحب کےصلعم کےبرعکس لکھااور “ بالفرض بعد زمانہ نبوی صلعم بھی کوئی 68. نبی پیدا ہو ” کےبجائے “ فرض کیا جائے ” لکھ دیا ) ص فح ہ 22 (پھر سب سےبڑی بات تو یہ ہےمولوی قاسم نانوتوی کےسوانح نگار مولوی مناظر احسن گیلنی نےخود تسلیم کرتےہیں “ اسی زمانہ میںتحذیرالنا س نامی رسالہ کےبعض دعاوی پربعض مولوی کی طرف سےخود سیدنا امام الکبیر) ن ا نوتو ی ( پر طعن وتشنیع کا سلسلہ جاری تھا ” ) سوانح قاسمی جلد اول صفحہ 073 ( مولویاشرف تھانوی نےلکھا ہے “ جس وقت سےمولنا) قاسم نانوتو ی ( نےتحذیرالناس لکھی کسی نےہندوستان بھر میں مولنا ) ن ا نوتو ی ( کےساتھموافقت نہیں کی بجز مولنا عبد الحی صاحب کے ” ) ا ل ضافات یومیہ جلد 4 صفحہ 085 (جب مولنا محمد قاسم نانوتوی صاحب نےکتابتحذیر الناس لکھی تو سب نےمخالفت کی ) ق ص ص الکابر 951 (خود محدث دیوبند مولوی انور کاشمیری نےفیض 69. الباری جلد 3 صفحہ 433, 333 میں تحذیرالناس پر سخت جرح کی ہے۔ مولوی حسین احمد کانگریسی شہاب ثاقب میں اور مولوی خلیل انبیٹھوی المہند میں کفر یہ عبارات اسلمیہ ثابت کرنےاٹھےتھےمگر انہوں نےبھی براہین قاطعہ کی گستاخانہ عبارات کی نہ تو معقول تاویل کی نہ براہین قاطعہ کیاصل عبارت بعینیہ و بلفظہ نقل کی شہاب ثاقب میں صفحہ 98 تا 29 اور المہند میں صفحہ 31تا 41 ۔براہین قاطعہ کی گستاخانہ عبارت کیصفائی پیش کی گئی مگر اصل زیر بحث پوریعبارت نقل نہیں کی رہا وقوع کذب کا گنگوہی کا فتو ی ٰ تو اصل فتو ی ٰ وقوع کذب باری تعال ی ٰ کی فوٹو کاپیاں عام ہیں اور متعدد کتابوں میںچھپ چکی ہیں یاد رہےگنگوہی صاحب کا یہ فتو ی ٰ خود ان کی زندگی میں 8031 ھ سےلےکر ان کےمرنےتک یعنی 3231 ھ تک بار بار مختلف مقامات سےچھپ کر شائع ہوتا رہا مگر گنگوہی 70. صاحب گم سم رہےساکت و جامد ہوگئےنہ فتو ی ٰسےانکار کرسکےنہ تاویل و تردید کرسکےآج انکےکم سن وکیل شیر خوار مناظرین و مصنفینناحق جھک مار رہےہیں ۔ باقی رہی حفظ الیمان کی گستاخانہ عبارت توجناب دیوبندی مصنفین و مناظرین نےنوع بنوع اور مختلف النوع تاویلیں کرکےخود تھانویصاحب کو کفر کی دلدل میں دھکیل دیا ۔دیکھئےابتداءحفظ الیمان 01,9 صفحہ کا مختصر سا پمفلٹ تھا جس میں ان کی وہگستاخانہ عبارت تھی جس پر حسام الحرمینمیں تکفیر کا حکم شرعی بیان ہوا ، چونکہدیوبندی وہابی اکابرین احساس کمتری میں مبتلتھےرنگ برنگی عقل شکن تاویلیںکرنےلگےتھےتھانوی صاحب میں مناظرہ کا دمخم نہ تھا ۔مولوی مرتضی حسن در بھنگی چاند پوری ، مولوی منظور حسن سنبھلی ، مولویعبد الشکور کاکوروی ،مولوی ابو الوفا شاہ 71. جہانپوری نےمناظر بن کر بحث و مباحثہ کا پیشہاور ذریعہ معاش اختیار کرکےاپنی دوکانداریچمکائی ، مولوی منظور سنبھلی نےمناظرہبریلی ، مولوی مرتضی حسن دربھنگی نےتوضیح البیان ، خلیل انبیٹھوی نےالمہند ، مولوی عبد لشکور کاکوروی نےاپنی کتابوں میں جو مختلفالنوع متضاد تاویلت کی ہیں ایک کی تاویلسےدوسرےپر اور دوسرےکی تاویل سےتیسرےپرچوتھےاور چوتھےکی تاویل سےان سب پر تکفیرکا حکم شرعی لگتا ہےاور ان سب کی تاویلت سےجناب تھانوی صاحب پر تکفیر کی شرعی ڈگری ہوجاتی ہے۔اور حسام الحرمین کا پھریرہآب و تاب و جاہ و جلل سےلہراتا ہوا نظر آتا ہےبال خر کفریہ گستاخانہ عبارتوں کےوکیلوں نےمیدان مناظرہ میں شکستیں کھاکھاکر جنابتھانوی صاحب کو ترمیم و تحریف کی راہ پرڈال دیا اور ترمیموں و ضمیموں والی حفظالیمان چھپنےلگی۔صفحات 01,9 کی حفظ 72. الیمان جو اب انجمن ارشاد المسلمین لہورنےشائع کی ہےاس کےصفحات اب 911 ہیں ۔ عمرض بڑھتا گیا جونجوں دوا کی تھانوی صاحب کےوکیل میدان مناظرہ میں فیل تھےلہذا تھانوی صاحب کو حفظ الیمان کیوضاحت اور تاویل میں بسط البنان لکھنی پڑی ۔اور پھر بسط البنان اور حفظ الیمان کیوضاحت میں عبارت بدل کر تغیر العنوان لکھنی پڑی اور عبارت حفظ الیمان کو مجبور ا َ یوںکردیا ۔اور تھانوی صاحب نےحکم دیا کہ ابحفظ الیمان کی عبارت کو یوں پڑھا جاوےاگربعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضورعلیہ السلم کی کیا تخصیص ہےمطلق بعضعلوم غیبیہ تو غیر انبیاےعلیہم السلم کو بھیحاصل ہیں الخاب لہور اور دیوبند سےجو جدید حفظ الیمانچھپی ہےانجمن ارشاد المسلمین لہور اور مکتبہ نعمانیہ دیوبند والوں نےبھی یہ بدلی ہوئی 73. ترمیم و تحریف شدہ حفظ الیمان شائع کی ہے۔افسوس کہ تھانوی صاحب کو ترمیم کرنےالفاظ وعبارت بدلنےکی سوجھی توبہ اور رجوع کی توفیق نہ ہوئی ۔بہرحال ان الفاظ بدلنےسےیہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہحسام الحرمین کا حکم شرعی حق اور مبنی برحقیقت تھا اور المہند و شہاب ثاقب حسامالحرمین کےدلئل قاہرہ کو توڑ نہ سکے۔اور ناکامو نامراد رہے۔اور کیوں نہ ہوجب کہ امام اہلسنتسیدنا سرکار اعل ی ٰ حضرت مجدد دین و ملتفاضل بریلوی رضی اللہ عنہ کی ذات وال صفاتوہ ہیں جس کےلئےکہا گیا ہے یہ وہ دربار سلطان قلم ہیجہاں پر سرکشونکا سر قلم ہےتو جناب وال اصل مسئلہ اور تنازعہ توہین وتکفیر کا ہےہمارا مدمقابل حریف طائفہ تکفیر کو بہت برا سمجھتا ہےکبیدہ خاطر ہوتا ہےبلوجہتکفیر کردی ناحق تکفیر کردی بریلی میں کفر 74. کےفتوئوں کی مشین لگی ہےمگر یہ نہیںدیکھتےتکفیر کیوں کی گئی وجہ تکفیر کیا ہے؟ تو جناب کتابیں چھپی ہوئی ہیں موجود ہیں ،تحذیر النا س ، براہین قاطعہ ، حفظ الیمان کی گستاخانہ کفریہ عبارات اپنی آنکھوں سےدیکھسکتےہیں ۔ امام اہلسنت سیدنا اعل ی ٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ از خود اپنی طرف سےتکفیر کا شرعی حکم جاری نہیں فرمایا ۔حسام الحرمین میں 53 اکابر و اعاظم علماءوفقہاءحرمین کےمبارک مدلل فتاو ی ٰ اور تقاریظہیں ۔الصوارم الہندیہ پر اب تک 003 سےزائد اکابر علماءتصدیقات فرماچکےہیں تصدیقات لکھچکےہیں ۔اکابر دیوبند کی گستاخانہ کتابوں کےہرنئےآنےوالےجدید ایڈیشن میں یہ لوگ خود ہی کاٹ چھانٹ ترمیم و تحریف کررہےہیں ۔ نت نئیعبارتیں بدل رہےہیں جس کا واضح مطلب یہہےکہ گستاخانہ عبارات خود ان کےنزدیک بھی 75. کفریہ اور توہین آمیز ہیں ناقابل تاویل ہیں ۔ جبھی تو عبارات بدل رہےہیں اگر المہنداورالشہاب الثاقب سچےتھےتو انہی 53 اکابر علماءحرمین کےسامنے تحذیر النا س ، براہین قاطعہ ، حفظ الیمان ، فتو ی ٰ گنگوہی کی اصلعبارت رکھ کر تصدیقات حاصل کی جاتیں اور یہلکھوایا جاتا کہ ہم نےحسام الحرمین پر جوتصدیقات کیں تقریظات لکھیں وہ واپس لیتےہیںفلں فلں عبارت کفریہ اور گستاخانہ نہیں مگر افسوس کہ المہند اور الشہاب الثاقب گونگا بہری ہےوہ حسام الحرمین کا جواب نہیں ۔ع : : دل کو بہلنےکو غالب یہ خیال اچھا ہےویسےبھی المہند اور الشہاب الثاقب جیسیجھوٹی کتابوں کےجوابات شیر بیشہ اہلسنت مولنا حشمت علی خان صاحب اور فاضل اجلمولنا شاہ محمد اجمل سنبھلی قدس سرہنےراد المہند اور رد شہاب ثاقب اور صدرالفاضل مولنا نعیم الدین مرادآبادی 76. نےالتحقیقات کےنام سےشائع فرمادیئےتھی۔افاد ہ: نبیرہ اعل ی ٰ حضرت علمہ الحاج سبحانرضا خاں سبحانی میاں صاحب قبلہ دامتہم برکاتہم عالیہ سجادہ نشین خانقاہ عالیہ رضویہ والسلم(Comments (1October 31, 2006Deobandi“/Shia Books Banned “in Pakistan— , ہوم, دیوبندی ازمFiled under: Home sulemansubhani @ 11:28 pm PAKISTAN: Provinces to curb sale of hatematerial Centre issues list of banned books, audio,newspapers 77. DawnThursday, September 21, 2006Islamabad — The centre has directed provinces to strictly curb publication and sale of hate material and issued a list of recently-bannedbooks, cassettes, CDs, dailies, weeklies, monthlies and pamphlets being sold in the country, informed sources told Dawn on.Wednesday The sources said the National CrisisManagement Cell (NCMC) had issued the list of hate material recently banned by thegovernment so that their publication and sale.could be stoppedThe list also contains CDs of the proscribed Baloch Liberation Army and foreigners (Arabs) who have been declared extremists by the 78. government. These CDs carry speeches and.guerrilla training materialThe government also declared hate material the daily, weekly and monthly publications of somebanned organisations including Jamaat-ul-DawaPakistan, Lashkar-i-Tayyaba, Khuddam-ul-Islam, Harkat-i-Jihad-i-Islami, Al Rashid Trust, Al Akhtar Trust International, Millat-i-Islamia Pakistan, Lashkar-i-Jhangvi and Islami Tehrik .Pakistan BooksThe books that have been banned include thefollowing: ’Phir Main Hidayat Pa Gaya’ written byAllama Dr Mohammad Samavi (Shia) printed byMoassisa Ahle Bait Pakistan (the book has beentranslated into Urdu by Roshan Ali Najfi). ’Tohfa Hanfia Jawab Tohfa Jaffaria’ written by Ghulam 79. Hussain Najfi and published by Jamiat-ul- Muntazir Lahore. The author of the book was murdered on April 1, 2005 in Lahore. ’Seraat-i-Mustaqeem’ written by Syed Ahmed Shaheed (Deoband), published by Islami AcademyLahore, ’Taqviat-ul-Emaan’ written by Shah Ismail Shaheed of Deoband sect and published by Al-Maktab Al Shifa Sheesh Mahal Road Lahore, ’Fatwa Rasheedia’ written by MaulanaRasheed Ahmed Gangohi and published by Education Press Pakistan Karachi, ’Shia Aur Hazrat Ali’ written by Maulana Kaleemullah Rabbani (Deoband) published by Haq NawazShaheed Library Sargodha, ’Ikhtilaf-i-Ummat aurSiraat-i-Mustaqeem’ written by Maulana Mohammad Yousuf Ludhianvi (Deoband) published by Maktab Ludhanvia, ’Miraj-i- Sahabiat Bajawab Miyar Sahabit’written by 80. Maulana Mehar Mohammad (Deoband) published by Tahaffuze Namoos-i- Sahaba Pakistan, ’Sunni Mazhab Sacha Hai’ written byHafiz Mehar Mohammad Mianwalvi published by Maktab Usmania Bin Hafiz Gee Mianwali, ’Al Majalis-ul-Irfan Shariat aur Siyat’ written byAllama Syed Irfan Haider Abidi (Shia) publishedby Mahfooz Book Agency Karachi, ’Shia Hi AhleSunnat Hain’ written by Dr Mohammad Tajani Samaavi (Shia) published by Ansarianpublications Qum/Iran, ’Tohfa Imamia’ written byHafiz Mehar Mohammad Mianwali (Deoband)published by Maktab Usmania Bin Hafiz Jee Mianwali, ’Haqeeqat Tabarra’ written by Allama Faroogh Kazmi (Shia) published by Idara-i- Tehzeeb-o-Adab Lukhnow, ’Allama Ziaur Rehman Farooqi Shaheed Hayat-o-Khidmat’ written by Sanaullah Saad Shuja Abadi 81. (Deoband) published by Maktaba BukhariLiayari Town Karachi, ’Muqabala Musavri’written by general secretary of Pakistan BibleSociety Anarkali Lahore and ’Maloomat-i-Ittelaatwritten by workers Quaid-i-Millat (Shia.(community Daily newspaper.Islam of Al Rashid Trust published in Karachi Weekly Magazines Risalat-ul-Ikhwan’ published from London,’ ’Ghazwa’ of Jamaat ud Dawa Pakistan, ’AlQalam’, ’Rah-i-Wafa’ and Jaish-i-Mohammad ofKhuddam ul Islam, ’Zarb-i-Momin’, ’Khawateen’,’Bachoon Ka Islam’ and ’Islam’ of Al-Rashid Trust, ’Al Akhtar’ of Al-Akhtar Trust and ’Al Arif’.of Islami Tehrik Pakistan 82. Monthlies Nafhat’ of Mille Bahayian Pakistan, ’Al Dawa’,’ ’Tayyabat for Women’, ’Zarb-i-Tayyaba’ andVoice of Islam of Jamaat ud Dawa, ’Khilafat-i-Rashida’ of Millat-i-Islamia Pakistan, ’Intaqam-i- Haq’ of Lashkar-i-Jhangvi, ’Al Hadi’ and Al .Muntazir of Islami Tehrik Pakistan Date Posted: 9/21/2006 http://www.dawn.com/2006/09/22/nat10.htm Mirror Link in Pdf format click here http://www.asiamedia.ucla.edu/article.asp? parentid=53567 Mirror Link in Pdf format click here(Comments (2October 30, 2006 عنوان : ادب اور عقائد دیوبند 83. ,Filed under: Homeہوم, آڈیو ، ویڈیو لئبریری, دیوبندی ازم — sulemansubhani @ 1:03 pmعنوان : ادب اور عقائد دیوبندتقریر : حضرت علمہ سید شاہ تراب الحق قادری صاحب قبلہ دامتہم برکاتہم عالیہًکل وقت : تقریبا 1 گھنٹہ 3 منٹ 11 سیکنڈویڈیو تقریرسننے کے لیے یہاں کلک کجیے ۔ ڈاونلوڈ کرنے کے لے یہاں رائٹ کلک کرکے سیو اس آ ٹارگٹ کیجیے ۔Leave a Comment حسام الحرمین عربی ,Filed under: Homeہوم, دیوبندی ازم, امام احمد رضاخان, اسلمی مضامین — 14:21 @ sulemansubhanipm 84. > اللّھّم الملکیّة والتسجیلت المکیة بسم اللّہ الرّحمٰن الرّحیم علی المعتقد المنتقد< سماہ >المعتمد المستند< و قدتکلم فی مبحث شریف منہ علی اصول البدع الکفریة ’الشائعة ال ٰن فی الدیار الھندیة ’ نعرض منہا ذکر بعضالفرق بلفظہ لیتشرف منکم بنظرة وتصدیق ’ وتفرح السنة ’ ویفرح عنہا کل محنة ’ بعون التصویب منکم والتحقیقوتذکروا صریحا ان ائمة الضلل’ الذین سماھم ھل ھم کما قال ’ فمقالہ فیہم بالقبول حقیق ’ ام ل یجوز تکفیرھم ’ ول تحذیر العوام عنہم وتنفیرھم ’ وان انکروا ضرور یات الدین ’ وسبوا اللّہ رب العٰلمین ’ وسبوا رسولہصلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم المین المکین ’ وطبعواواشاعوا کلمہم المھین ’ ل نہم علماء مولویة ’ وان کانوامن الوھابیة ’ فتعظیمہم واجب فی الدین ’ وان شتموا اللّہوسیّد المرسلین صلی اللّہ تعالٰی علیہ وعلی اٰلہ وصحبہ 86. اجمعین ؟ ’ کما تزعمہ بعض الجھلة من المذبذبین ․ویا ساداتنا بینو نصرالدین ربکم ان ھٰؤلء الذین سماھمو نقل کلمہم ) وھا ھو ذا نبذ من کتبہم > کالعجاز الحمدی< و >ازالة الوھام< للقادیانی وصورة فتیارشید احمد الکنکوھی فی فوتوغرافیا و >البراھین القاطعة< حقیقة لہ ونسبة لتلمیذہ خلیل احمد النبھتی و >حفظ الیمان< لشرفعلی التانوی معروضات ’ مضروب بخطوط ممتا زة علی عباراتھا المردودات ھل ھم فیکلماتھم ھذہ منکرون لضروریات الدین ’ فان کانوا وکانوا کفارا مرتدین ’ فھل یفترض علی المسلمین ا کفارھمکسائرمنکری الضروریات ’ الذین قال فیہم العلماء الثقات ’ “من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر،، کما فی شفاءالسقام والبزازیة ومجمع النہر والدرالمختار وغیرھا منالکتب الغرر۔ومن شک فیہم او وقف فی تکفیرھم او عظمھم او نھی عن تحقیرھم فماحکمہ فی الشرع المبین ․لزلتم بفضل اللّہ مفیضین علی المسلمین احکام الدیناٰمین ’ والصلة والسّلم علی سیّدالمرسلین محمدو اٰلہ 87. وصحبہ اجمعین․قال فی المعتمدالمستند بعد ماحقق ان صاحب البدعة المکفرة اعنی بہ کلمدع للسلم منکر لشئ من ضروریات الدین کافر بالیقین ’ وفی الصلة خلفہ و علیہ والمناکحة والذبیحة والمجالسةوالمکالمة و سائر المعاملت حکمہ حکم المرتدین ’ کمانص علیہ فی کتب المذھب کالھدایة والغرر وملتقی البحر والدر المختار ومجمع النہر وشرح النقایة للبرجندی والفتاوی الظھیریة والطریقة المحمدیة والحدیقة الندیةوالفتاوی الھندیة وغیرھا متونا وشروحا وفتاوی( مانصہولنعد بعض من یوجد فی اعصارنا وامصارنا من ھٰؤلء ّالشقیاء فان الفتن داھمة ’ والظلم متراکمة ’ والزمان کما اخبر الصادق المصدوق صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم یصج الرجل مؤمنا ویمسی کافرا ویمسی مؤمنا ویصبح کافرا والعیاذ باللّہ تعالٰی ․فیجب التنبّہ علی کفر الکافرینالمتسترین باسم السلم ولحول ول قوة ال باللّہ۔ فمنہم “المرزائیة،، ونحن نسمیھم الغلمیة نسبة الٰی غلم احمد القادیانی دجال حدث فی ھٰذا الزمان فادعی 88. اول مماثلة المسیح وقد صدق واللّہ فانّہ مثل المسیحالدجال الکذاب ثم ترقی بہ الحال فادعی الوحی وقد صدق واللّہ لقولہ تعالٰی فی شان الشیطٰن > یوحیبعضھم الٰی بعض زخرف القول غرورا < اما نسبة الیحاء الٰی اللّہ سبحٰنہ وتعالٰی وجعلہ کتابہ >البراھین الغلمیةھواللّہ الذی ارسل رسولہ فی قادیانانا انزلناہ بالقادیان وبالحق نزل< وزعم انہ ھواحمد الذی بشر بہ ابن البتول وھوالمراد من قولہ تعالٰی عنہ )ومبشرا برسول یاتی منبعدی اسمہ احمد( وزعم ان اللّہ تعالٰی قال لہ انک مصداق ھٰذہ الیة >ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ < ثم اخذ یفضل نفسہ اللئیمة علی کثیر من النبیاء والمرسلین صلوٰت اللّہ تعالٰی وسلمہ علیہم اجمعین وخص من بینہم کلمة اللّہ و روحاللّہ و رسول اللّہ عیسی صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم فقال اس سے بہتر“ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو 89. غلم احمد ہے ”ای “اترکوا ذکر ابن مریم فان غلم احمد افضل منہ ”․ واذ قد اوخذ بانک تدعی مماثلة عیسٰی رسول اللّہ علیہالصلة والسّلم فاین تلک ال ٰیات الباھرة التی اتی بھاعیسٰی کاحیاء المؤتٰی و ابراء ال کمہ و البرص وخلقھیأة الطیر من الطین فینفخ فیہ فیکون طیرا باذن اللّہتعالٰی ․ فاجاب بان عیسٰی انما کان یفعلھا بمسمریزم اسم قسم من الشعوذة بلسان انکلترة قال “و لول انی اکرہ امثالذالک لتیت بھا ” واذ قد تعود النباء عن الغیوب التیة کثیرا ویظھر فیہ کذبہ کثیرا بثیرا دوی دائہ ھٰذا بان ظھورالکذب فی اخبار الغیب لینافی النبوة فقد ظھر ذٰلک فیاخبار اربع مائة من النبیین واکثر من کذبت اخبارہ عیسٰیوجعل یصعد مصاعد الشقاوة حتی عد من ذٰلک واقعةّالحدیبیة ’فلعن اللّہ من اٰذی رسول اللّہ صلی اللّہ علیہوسلم ولعن من اٰذی احدا من النبیاء صلی اللّہ تعالٰی علی انبیائہ وبارک وسلم ․ واذ قد اراد قھرالمسلمین علی ان یجعلوہ ایاہ المسیح 90. الموعود ابن مریم البتول ولم یرض بذالک المسلمونواخذوا یتلون فضائل عیسٰی صلوات اللّہ تعالٰی علیہ قام بالنضال وطفق یدعی لہ علیہ الصلٰوة والسّلم مثالب ومعایب حتی تعدی الٰی امہ الصدیقة البتول المصطفاة المطھرة المبرئة بشھادة اللّہ تعالٰی ورسولہ صلی اللّہتعالٰی علیہ وسلم ․وصرح “ان مطاعن الیھودعلی عیسٰی وامہ ل جواب عنھا عندنا ول نستطیع ردھا اصل ” وجعل یلمزالبتول المطھرةمن تلقاء نفسہ فی عد ة مواضع من رسائلة الخبیثة بما یستثقل المسلم نقلہ و حکایتہ ․ ثم صرح “ان ل دلیل علی نبوة عیسٰی” قال “ بل عدة دلئل قائمة علی ابطال نبوتہ’ ثم تسترفرقا عن المسلمین ان ینفروا عنہ کا فة” فقال “وانما نقول بنبوتہ لنالقرآن عدہ من النبیاء ثم عاد فقال ل یمکن ثبوت نبوتہ ’و فی ھذا کما تری اکذاب للقراٰن العظیم ایضا حیث حکمبما قامت الدلة علی بطلنہ الٰی غیر ذالک من کفریاتہ الملعونة اعاذ اللّہ المسلمین من شرہ و شر الدجاجلة اجمعین ․ 91. ومنہم الوھابیة المثالیہ والخواتمیہ وقد قصصنا علیک اقوالہم وشانہم وانہم کانوا وبانوا فیھا قبل ․وھم مقتسمون الٰی المیریہ نسبة الٰی )امیر حسنوامیراحمد السھسوانیین( والنذیریة المنسوبة الٰی )نذیرحسین الدھلوی ( ․والقاسمیہ المنسوبة الٰی )قاسم النانوتی صاحبتحذیرالناس( و ھو القائل فیہ ولو فرض فی زمنہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم بل لو حدث بعدہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم نبی جدید لم یخل ذالک بخاتمیتہ وانما یتخیل العوام انہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم خاتم النبیینبمعنی آخرالنبیین مع انہ ل فضل فیہ اصل عند اھل الفہم الٰی آخر ما ذکر من الھذیانات ․وقد قال فی التتمة والشباہ وغیرھما اذا لم یعرف انمحمدا صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم اٰخر النبیاء فلیس بمسلم ل نہ من الضروریات ․ اھ النانوتی ھٰذا ھوالذی وصفہ محمد علی الکانفوریناظم الندوة بحکیم المة المحمدیة ․فسبحٰن مقلب القلوب والبصار ولحول ول قوة ال باللّہ 92. الواحد القھار العزیز الغفار ․ فھٰؤلء المردة المریدةالخناس مع اشتراکھم فی تلک الھداھیة الکبری ’مفترقون فیما بینہم علی اٰراء یوحی بھا الیم الشیطان غرورا ’ وقدفصلت فی غیر ما رسالة ․ومنہم الوھابیة الکذابیة اتباع رشید احمد الکنکوھی یقول اول ّ علی الحضرة الصمدیة تبعا لشیخ طائفتہ اسمعیل الدھلوی علیہ ما علیہ با مکان الکذب وقد رددت علیہ ھذیانہ فی کتاب مستقل سمیتہ ’سبحٰن السبوح عن عیبکذب مقبوح ’وارسلتہ الیہ وعلیہ بصیغة اللتزام من بوسطةواتت منہ الرجعة بواسطتھا منذ احدی عشرة سنة وقداشاعوا ثلث سنین ان الجواب یکتب کتب یطبع ارسل للطبع وما کان اللّہ لیہدی کید الخائنین ’ فما استطاعوا من قیام وما کانوا منتصرین وال ٰن اذ قد اعمی اللّہ بصرمن قدعمیت بصیرتہ من قبل’ فانی یرجی الجواب ’وھل یجادلمیت من تحت التراب ’ ثم تمادی بہ الحال فی الظلموالضلل حتی صرح فی فتوی لہ ) قدرایتھا بخطہ وخاتمہبعینی وقد طبعت مرارا فی بنبئی وغیرھا مع ردھا( ’ ان من یکذب اللّہ تعالی بالفعل ویصرح انہ سبحٰنہ وتعالٰی 93. قدکذب وصدرت منہ ھذہ العظمة فل تنسبوہ الٰی فسقفضل عن ضلل فضل عن کفر فان کثیرا من الئمة قدقالوا بقیلہ ’ وانما قصاری امرہ انہ مخطئی فی تاویلہ ’ فلالٰہ ال اللّہ انظر الٰی وخامة عواقب التکذیب بالمکان کیف جرت الی التکذیب بالفعل’ سنة اللّہ فی الذین خلوا من قبل اولٰئک الذین اصمھم اللّہ واعمی ابصارھم ول حولولقوة ال باللّہ العلی العظیم ․ومنہم الوھابیّة الشیطانیة ھم کالفرقة الشیطانیة من الروافض کا نوا اتباع شیطان الطاق وھٰؤلء اتباع شیطانال ٰفاق ابلیس اللعین وھم ایضا اذناب ذالک المکذب “الکنکوھی” فانہ صرح فی کتابہ “البراھین القاطعة ” وماھی واللّہ ال القاطعة لما امر اللّہ بہ ان یوصل بانشیخھم ابلیس اوسع علما من رسول اللّہ صلی اللّہ تعالٰیعلیہ وسلم وھذا نصہ الشنیع بلفظہ الفظیع صہ ۷۴”شیطان وملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئیفخر عالم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے کہجس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہےالخ” ای “ ان ھذہ السعة فی العلم ثبتت للشیطان وملک 94. الموت بالنص وایّ نص قطعی فی سعة علم رسول اللّہصلی اللّہ تعالی علیہ وسلم حتی ترد بہ النصوص جمیعا و یثبت شرک ” وکتب قبلہ ان ھٰذا الشرک لیس فیہ حبة خردل من ایمان ․ فیا للمسلمین ’ یا للمومنین بسیّد المرسلین صلی اللّہتعالٰی علیہ وعلیہم اجمعین انظروا الٰی ھذا الذی یدّعی علوالکعب فی العلوم والتقان وسعة الباع فی الیمان والعرفان ویدّعی فی اذنابہ بالقطب وغوث الزمان ’ کیفیسب محمدا رسول اللّہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم ملفیہ ویؤمن بسعة علم شیخہ ابلیس ’ ویقول لمن علمہ اللّہمالم یکن یعلم وکان فضل اللّہ علیہ عظیما الذی تجلی لہ کل شئ وعرفہ و علم مافی السمٰوٰت والرض وعلم ما بین المشرق والمغرب وعلم علم الولین وال ٰخرین کمانص علی کل ذالک الحادیث الکثیرة انہ ایّ نص فی سعة علمہ فھل لیس ھٰذا ایمانا بعلم ابلیس وکفرا بعلم محمدصلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم ․ وقد قال فی نسیم الریاض کما تقدم من قال فلن اعلم منہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم فقد عابہ و نقصہ فھو 95. ساب والحکم فیہ حکم الساب من غیر فرق ل نستثنی منہصورة وھٰذا کلہ اجماع من لدن الصحابة رضی اللّہ تعالٰی عنہم ․ثم اقول انظروا الٰی اٰثار ختم اللّہ تعالٰی کیف یصیر البصیراعمی ’ و کیف یختار علی الھدی العمی ’ یؤمن بعلم الرض المحیط لبلیس و اذ جاء ذکر محمد رسول اللّہ صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم قال ھذا شرک وانما الشرک اثبات الشریک للّہ تعالٰی فالشئ اذا کان اثباتہ لحد من المخلوقین شرکا کان شرکا قطعا لکل الخلئق اذل یصح ان یکون احد شریکا للّہ تعالٰی ․فانظروا کیف اٰمن من ابلیس شریک لہ سبحانہ وانما الشرکة منتفیة عن محمد صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم ․ثم انظروا الٰی غشاوة غضب اللّہ تعالٰی علی بصرہیطالب فی علم محمد صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم بالنص ولیرضی بہ حتی یکون قطعیا فاذا جاء علی سلب علمہ صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم تمسک فی ھذا البیان نفسہعلی ص ۶۴ بستة اسطر قبل ھٰذا الکفر المھین’ بحدیثباطل ل اصل لہ فی الدین وینسبہ کذبا الٰی من لم یروہ 96. بل ردہ بالرد المبین ’ حیث یقول روی الشیخ عبد الحق ) قدس سرہ عن النبی صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم انہ قال ( ل اعلم ما وراء ھذا الجدار اھ ․مع ان الشیخ قدس اللّہ تعالٰی سرہ انما قال فی مدارج النبوة ھکذا یشکل ھٰھنا بان جاء فی بعض الروایات ان قال رسول اللّہ صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم انما انا عبد لاعلم ماوراء ھذا الجدار وجوابہ ان ھذا القول ل اصل لہولم تصح بہ الروایة․فانظروا کیف یحتج بل تقربوا الصلوة ویترک وانتم سکری وکذلک قال المام ابن حجر عسقلنی ل اصل لہ اھ قالالمام ابن حجر المکی فی افضل القری لم یعرف لہ سند ․وقد عرضجت قولیہ ھٰذین اعنی ما اقترف من تکذیب اللّہسبحٰنہ وتنقیص علم رسول اللّہ صلی اللّہ تعالٰی علیہوسلم علی بعض تلمذتہ ومریدیہ فعارضنی وقال ما کانشیخنا لیتفوہ بامثال ھذا الکفر فاریتہ الکتاب ’ وکشفت عنکفرہ الحجاب فجائہ الضطراب الٰی ان قال لیس ھٰذا الکتاب لشیخی انما ھو لتلمیذہ خلیل احمد النبھتی ․ 97. فقلت ھو قد قرظ علیہ وسماہ کتابا مستطابا وتالیفانفیسا ودعا اللّہ تعالٰی ان یتقبلہ وقال ھذا الکتاب دلیل واضح علی سعة نور علم مؤلفہ وفسحة ذکائہ وفھمہوحسن تقریرہ وبھاء تحریرہ اھ ․فقال لعلہ لم ینظر فیہ مستوعبا انما نظر بعض مواضع متفرقة واعتمد علی اعلم تلمیذہقلت کل بل قد صرح فی ھٰذا التقریظ انہ راٰہ من اولہ الٰیآخرہ․قال لعلہ لم ینظر فیہ نظر تدبر․ قلت کل بل صرح فیہ انہ راٰہ بنظر غائر و ھٰذا لفظہ فی التقریظ ان احقر الناس رشید احمد الکنکوھی طالع ھٰذا الکتاب المستطاب البراھین القاطعہ من اولہ الٰی اٰخرہ بامعان النظر ’ فبھت الذی کابر واللّہ لیھدی کیدالمکابرین ․ومن کبراء ھٰؤلء الوھابیة الشیطانیہ رجل اٰخر اذنابالکنکوھی یقال لہ اشرفعلی التانوی صنف رسیّلة ل تبلغ اربعة اوراق وصرح فیھا بان العلم الذی رسول اللّہ صلیاللّہ علیہ وسلم بالمغیبات فان مثلہ حاصل لکل صبی وکل 98. مجنون بل لکل حیوان وکل بھیمة وھذا لفظہ الملعون ․ “ آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگربقول زید صحیح ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیبسے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید وعمر وبلکہ ہر صبی ومجنون بلکہ جمیعحیوانات وبہائم کیلئے بھی حاصل ہے الی قولہ اور اگر تمامعلوم غیب مراد ہیں اس طرح کہ اس کی ایک فرد بھی خارج نہ رہے تو اس کا بطلن دلیل نقلی وعقلی سے ثابت ہے ․ای ان صح الحکم علی ذات النبی المقدسة بعلمالمغیبات کما یقول بہ زید فالمسؤل عنہ انہ ماذا اراد بھذابعض الغیوب ام کلھا فان اراد البعض فای خصوصیتہ فیہلحضرة الرسالة فان مثل ھذا العلم بالغیب حاصل لزید وعمرو بل لکل صبی ومجنون بل لجمیع الحیوانات والبھا ئم وان اراد الکل بحیث ل یشذ منہ فرد فبطلنہ ثابت نقلوعقل اھ ․اقول فانظر الٰی اٰثار ختم اللّہ تعالٰی کیف یسوی بین 99. رسول اللّہ صلی اللّہ تعالی علیہ وسلمٰ وبین کذا و کذاوکیف ضل عنہ ان علم زید وعمرو وعلم عظماء ھذا المتشیخ الذین سماھم بالغیوب لیکون ان کان ال ظناوانما العلم الیقینی بھا اصالة لنبیاء اللّہ تعالٰی وما حصلبہ القطع لغیرھم فانما یحصل بانباء النبیاء علیہم الصلة والسّلم ل غیر الم ترالٰی ربک کیف یقول > وما کان اللّہلیطلعکم علی الغیب ولکن اللّہ یجتبی من رسلہ من یشاء عٰلم الغیب فل یظھر علی غیبہ احداال من ارتضی من رسول< الیة ․ فانظر کیف ترک القرآن و ودّع الیمان ’ واخذ یسال عنالفرق بین النبی والحیوان کذلک یطبع اللّہ علی قلب کلمتکبر خوان ․ثم انظروا کیف حصر المر بین مطلق العلم والعلم المطلق ولم یجعل الفرق بعلم حرف اوحرفین وعلوم خارجة عن العد والحد شیئا فا نحصر الفضل عندہ فیالحاطة التامة ووجب سلب الفضیلة عن کل فضل ابقی بقیة فوجب سلب فضل العلم مطلقا عن النبیاء علیہم 100. الصلوة والسّلم ومن دون تخصیص بالغیب والشھود وجریان تقریرہ الخبیث فیہ اظھر من جریانہ فی علمالغیب فان حصول مطلق العلم ببعض الشیاء لکل انسانوحیوان اظھر من حصول بعض علوم الغیب لھم ․ثم اقول لن تری ابدا من ینقص شان محمد صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم وھو معظم لربہ عزوجل کل واللّہ انماینقصہ من ینقصہ ربہ تبارک و تعالٰی کما قال عزوجل >وما قدروا اللّہ حق قدرہ < فان ذالک التقریر الخبیث ان لم یجر فی علم اللّہ عزوجل فانہ یجری بعینہ من دون کلفة فی قدرتہ سبحانہ وتعالٰی کأن یقول ملحد منکر لقدرتہالعامة سبحانہ وتعالٰی متعلما من ھذا الجاحد المنکر لعلممحمد صلی اللّہ تعالٰی علیہ وسلم انہ ان صح الحکم علی ذات اللّہ المقد سة بالقدرة علی الشیاء کما یقول بہالمسلمون فالمسؤل عنہم انہم ماذا ارادوا بھذا بعض الشیاء ام کلھا فان ارادوا البعض فای خصوصیة فیہلحضرة اللوھیة فان مثل ھذہ القدرة علی الشیاءحاصلة لزید وعمرو لکل صبی ومجنون بل لجمیع الحیواناتوالبھائم وان ارادوا الکل بحیث لیشذ منہ فرد فبطلنہ 101. ثابت عقل ونقل فان من الشیاء ذاتہ تعالٰی شانہ ول قدرة لہ علی نفسہ وال لکان مقدورا فکان ممکنا فلم یکن واجب فلم یکن الٰھا فانظر الٰی الفجور کیف یجر بعضہ الٰی بعض والعیاذ باللّہ رب العٰلمین ․ وبالجملة ھٰؤلء الطوائف کلھم کفار مرتدون خارجون عن السلم باجماع المسلمین وقد قال فی البزازیہوالدرر والغرر والفتاوی الخیریة ومجمع النھر والدرالمختار وغیرھا من معتمدات السفار فی مثل ھٰؤلءالکفار “ من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر اھ ’ ’ وقالفی الشفاء الشریف و نکفر من لم یکفر من دان بغیر ملةالسلم من المسلسل او وقف فیھم او شک اھ․وقال فی بحر الرائق وغیرہ ’من حسن کلم اھل الھواء او قال معنوی او کلم لہ معنی صحیح ان کان ذالک کفرامن القائل کفرالمحسن اھ․وقال المام ابن حجر فی العلم فی فصل الکفرالمتفق علیہ بین ائمتنا العلم“من تلفظ بلفظ الکفر یکفر وکل من استحسنہ اورضی بہیکفر اھ․ 102. فالحذر الحذر ایھا الماء والمدر’ فان الدین اعز ما یوثر ’وان الکافر ل یوقر ’وان الضلل اھم ما یحذر ’وان الشراجلب للشر ’ وان الدجال شر منتظر ’ وان اتباعہ اوفر واکثر ’ وان عجائبہ اظھر واکبر’ وان الساعة ادھی وامر ․ ففرّوا الٰی اللّہ ’ فقد بلغ السیل زباہ ’ ولحول ولقوة ال باللّہ ’ وانما اطنبنا فی ھذا المقام ’ لن التنبیہ علی ھذامن اھم المھام ’ وحسبنا اللّہ ونعم الوکیل’ وافضل الصلوة واکمل التبجیل علی سیّدنا محمد واٰلہ اجمعین ’ والحمد للّہ رب العٰلمین ’ انتھی کلم المعتمد المستند ’ھذا ما اردنا عرضہ علیکم ’ ورجونا کل خیر وبرکة لدیکم ’افیدونا الجواب’ ولکم جزیل الثواب من الملک الوھاب ’ والصلوة والسّلم علی الھادی للصواب وال ٰل وا لصحاب الٰی یوم الجزاء والحساب ․۱۲ ذالحجہ یوم الخمیس ۳۲۳۱ء فی مکة المکرمة ’ زادھااللّہ شرفا و تکریما اٰمین ․ صورة ماحررہ البحر الطمطام ’الحبر القمقام ’ العلمة الھمام ’والرحلة القرم الکرام ’ وبرکة النام ’ المفضالالمقدام ’ المتبتل الٰی اللّہ ’ التقی النقی الواہ’ شیخ 103. العلماء الکرام ببلد اللّہ الحرام ’سیّدنا ومولنا الشیخ محمد سعید بابصیل ’ اسبل اللّہ علیہ من مننہ البسط ذیل ’مفتیالشآفعیہ بمکة المحمیة ․> بسم اللّہ الرحمٰن الرحیم المعتمد المستند< الذی رد فیہ علی رؤساھل البدع والزندقة الخبثاء بل ھم اشر من کل خبیث ومفسد ومعاند وبین فی ھذہ الرسالة مختصر ما الفہ منکتاب المذکور وبین فیھا اسماء جملة من الفجرة الذین کادو ان یکونوا بضللھم من اسفل الکافرین فجزاہ اللّہفیما بین وھتک بہ خیمة خبثھم وفسادھم الجزاء الجمیل ’ وشکر سعیہ واحلہ من قلوب اھل الکمال المحل الجلیل 104. ․قالہ بفمہ وامر برقمہ’ المرتجی من ربہ کمال النیل محمدسعید بن محمد بابصیل مفتی الشافعیة بمکة المخمیةغفراللّہ لہ ولوالدیہ ولمشایخہ ومحبہ واخوانہ و جمیع المسلمین․محمد سعید بابصیل ․ صورة ما زبرہ اوحدالعلماء الحقانیة ’ وافرد العظماءالربانیة ’ ذوالمناصب والمحامد ’ فخرالماثل والماجد ’الورع الزاھد ’ والبارع الماجد’ شیخ الخطباء والئمة بمکةالمکرمة ’ مانع الزیغ والفساد ’ مانح الفیض والسداد’مولنا الشیخ احمد ابوالخیر میر داد’ حفظہ اللّہ تعالٰی الٰی یوم التناد ․ > بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیم بل اتبع الذین ظلموا ھوائھم بغیر علمو من اضل ممن اتبع ھواہ فل تتبعوا للھوی ان تعدلوا ول تتبع الھوی فیضلک عن سبیل اللّہ اراےت من اتخذ الھہ ھواہ واتبع ھواہ فمثلہ کمثل الکلب ان تحملعلیہ یلھث اوتترکہ یلھث واتبع ھواہ و کان امرہ فرطا بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحٰمن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیم بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحٰمن الرحیمبسم اللّہ الرحٰمن الرحیمبسم اللّہ الرحٰمن الرحیمالفواکة الھنیة و التسجیلت المدنیةبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمما ظھر اھلبدعة ال ظھر اللّہ لہم حجتہ علی لسان من شاء منخلقہ< ’والقائل> اذا ظھرت البدع والفتن وسب اصحابیفلیظھر العالم علمہ ومن لم یفعل ذالک فعلیہ لعنة اللّہوالملٰئکة والناس اجمعین ل یقبل اللّہ منہ صرفا ول عدلاترعون عن ذکر الفاجر متی یعرفہ الناساذکروا الفاجر بما فیہ یحذرہ الناسبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیمبسم اللّہ الرحمٰن الرحیماباللّہ واٰیٰتہ ورسولہ کنتم تستھزؤن ل تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم< ھذا حکم ھٰؤلء الفرق والشخاص ان ثبتت عنھم ھذہ المقالت الشنیعة فنسأل اللّہ الحنان المنان ’ ان یثبتنا علی الیمان ’والتمسک بسنّة سیّد ولد عدنان ’ وان یحفظنا من نزغاتالشیطان ’ ووساوس النفوس و اوھامھا الباطلة مدیالزمان ’ وان یجعل ماوٰنا فی فسیح الجنان ’ وصلی اللّہتعالٰی وسلم وبارک علی سیّد نا محمد سیّد النس والجان’ والحمد للّہ رب العٰلمین ․امر بکتابتہ المحتاج الٰی عفوربہ المنجی ’ السیّد احمد ابن السیّد اسمعیل الحسینی البرزنجی مفتی السادة الشافعیةبمدینة خیر البریة ’علیہ افضل الصل ة والتحیة․ البرزنجی احمد السعید․ صورة ما رقمہ الفاضل الشھیر ’ من ھو فی بلد الفھمکامیر’ ولسلطان العلم مثل وزیر’ مولنا الشیخ محمد العزیز الوزیر’ المالکی المغربی الندلسی ’ المدنی التونسی ’حفظہ اللّہ تعالٰی عن کل مایسئ ․ 180. >بسم اللّہ الرحمٰن الرحیمانہ لیعلم الغیب ال اللّہ ولو کنت اعلم الغیب لستکثرت من الخیر < فان المنفی علمہ من غیرو اسطة واما اطلعہعلیہ باعلم اللّہ لہ فامر متحقق >فل یظھر علی غیبہ احدا ال من ارتضی من رسول< وقال العضد فی عقائدہولیجوز علی اللّہ الجھل والکذب قال الدوانی والوجہ فیدفع الستناد الٰی جواز الخلف فی الوعید ان اٰیات الوعیدمشروطة بشروط معلومة من ال ٰیات الخر والحادیث منھاالصرار وعدم التوبة وعدم العفو فیکون فی قوة الشرطیّة فکانّہ قیل العاصی اذا اصر ولم یتب ولم یعف عنہبالشفاعة وغیرھا یکون معاقبا فعدم عقابہ لعدم تحققواحد من تلک الشرائط لیستلزم کذبا او یقال المراد انشاءالوعید والتھدید لحقیقة الخبار فل کذب ونقل عیاض عنابن حبیب واصبغ بن خلیل اثناء نازلة تتضمن الوقوعوالعیاذ باللّہ فی الجناب اللٰھی ما نصہ ا یشتم رب عبدناہثم ل ننتصر لہ انا اذا لعبید سوء وما نحن لہ بعابدین ۔وذکر النشریسی فی معیارہ حکی ابن ابی زید ان الرشیدسأل مالکا عن رجل شتم وذکر النبی صلی اللّہ تعالٰی علیہ 187. وسلم وان فقھاء العراق افتوہ بجلدہ فغضب مالک یا امیر المؤمنین ما بقاء المّة بعد نبیھا من شتم وقالالنبیاء قتل ومن شتم الصحابة ضرب واللّہ یمن بحسن التباع ’ ویحفظنا من الزیغ والزلل وسوء البتداع ’ونرجومن فضل اللّہ وعدہ’ النجاة من الوعید بعد لہ ’ بجاہ المشفع یوم العرض والقیام ’خاتم النبیاء والرسل علیہوعلیھم افضل الصلة والسلم وعلٰی اٰلہ وصحبہ الھادین المھدیین ومن اقتفی اثرھم الٰی یوم الدین ’رقمہ حلیف العجز والتقصیر ’المفتقر لعفو ربہ القدیر ’عبدہ محمدالعزیز الوزیر ’ الندلسی اصل والتونسی مولدا ومنشأوالمدنی قرارا ثم بفضل اللّہ مدفنا تحریرا فی ۵ ثانیربیعین ۴۲۳۱ھ ․صورة ما سطر ’من فی العلم تصدر ’وفی الدرس تقرر’وتدقق النظر ’وورد وصدر’ بتوفیق من القادر ’الشیخ الفاضل عبد القادر ’ توفیق الشلبی الطرابلسی الحنفی ’المدرس بالمسجد الکریم النبوی ’ منحہ اللّہ تعالٰی منفیضہ القوی ․ 188. >بسم اللّہ الرحمٰن الرحیم